حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے وقت تہران کی عمارت میں مزید کئی فلسطینی لیڈر موجود تھے لیکن نشانہ صرف اسماعیل ہنیہ کو ہی بنایا گیا۔
اسماعیل ہنیہ کو منگل اور بدھ کی درمیانی رات تہران میں شہید کیا گیا ۔ اس حوالے عرب ویب سائیٹ العربیہ نئی تفصیلات سامنے لے آئی ہے۔۔
ویب سائیٹ کے مطابق اسماعیل ہنیہ ہی تہران نہیں گئے تھے بلکہ ان کے ہمراہ مسلح مزاحمت کار تنظیم کے سکریٹری جنرل زیاد نخالہ اور دیگر اہم ترین شخصیات بھی تھیٰں۔
منگل کے روز تہران میں ایرانی نو منتخب صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے بعد تمام فلسطینی رہنماؤں کو تہران کے شمال میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرایا گیا تھا۔
زیاد نخالہ اور دیگر فلسطینی رہنماؤں کو سیکیورٹی خدشات کے تحت اسی گیسٹ ہاؤس کی الگ الگ منزلوں میں قیام کرایا گیا۔
جب تمام رہنما اآرام کی غرض سے اپنے اپنے تفویض کردہ کمروں میں گئے تو اسی وقت اسماعیل ہنیہ کے جسم کو کسی ٹھوس اور بڑی چیز نے کھڑکے توڑ کر نشانہ بنایا۔
زیادہ نخالہ بھی اسی عمارت کی دوسری منزل پر موجود تھے لیکن خوش قسمتی سے انہیں کوئی گزند نہیں پہنچی۔