امریکا نے ایران کے پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کو شہید کئے جانے کا بدلہ لینے کے لئے ایک سیاسی شخصیت کے قتل کی منصوبہ بندی کے الزام میں آصف رضا مرچنٹ نامی پاکستانی نژاد شہری کو گرفتار کیا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کے بیان کے مطابق 46 سالہ آصف رضا مرچنٹ نے امریکا میں مبینہ طور پر کسی سیاستدان یا حکومتی اہلکار کو قتل کرنے کے لیے ایک قاتل کی خدمات ھاصل کرنے کی کوشش کی۔
امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے الزام لگایا کہ محکمہ انصاف کئی برسوں سے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پر امریکی سرکاری اہلکاروں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے لیے ایرانی کوششوں کا مقابلہ کر رہا ہے۔
محکمہ انصاف نے منگل کو کہا کہ ایران سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی شخص کو پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے امریکی قتل کے بدلے میں ایک امریکی اہلکار کے قتل کی سازش کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ انساف نے ممکنہ نشانہ بنائے جانے والے سیاستدان یا اہلکار کی شناخت ضاری نہیں کی ۔ تاہم اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا کہ آصف رضا مرچنٹ کے 13 جولائی کو ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے میں ملوث ہونے کے ثبوت سامنے نہیں آئے۔
امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر ویری نے کہا ہے کہ پاکستانی شہری کے ایران سے قریبی تعلقات تھے
ایف بی آئی کے ایک اور اہلکار نے کہا کہ آصف رضا مرچنٹ نے اپنے مقصد کے حصول کے لئے جن لوگوں کی کدمات حاصل کرنے کی کوشش کی، وہ درحقیقت ایف بی آئی کے خفیہ ایجنٹ تھے۔ آصف مرچنٹ کو 12 جولائی کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ امریکا چھوڑ کر جارہا تھا۔
ایران کے پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی ایران کے بیرون ملک فوجی کارروائیوں کے ماسٹر مائنڈ کہے جاتے ہیں۔ انہیں جنوری 2020 میں بغداد میں ایک امریکی ڈرون حملے میں شہید کردیا گیا تھا۔ ایران کئی مرتبہ جنرل قاسم سلیمانی کے خون کا “بدلہ” لینے کا عزم دہرا چکا ہے۔ ‘