حکومت نے جے یو آئی کے تعاون سے سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی 26ویں آئینی ترمیم منظور کرالی۔
اتوار کی رات سے پیر کی علی الصبح تک جاری رہنے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم پیش کرنے کی تحریک پیش کی، تحریک کی منظوری کے لیے 225 اراکین اسمبلی نے ووٹ دیے جبکہ 12 ارکان نے اس کی مخالفت کی ۔
تحریک کثرت رائے سے منظور کئے جانے کے بعد ایوان میں 26ویں آئینی ترمیم باقاعدہ پیش کی گئی۔ جس کے بعد شق وار منظوری کا عمل شروع ہوا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کے مطابق آئینی ترمیم کے حق میں 225 ووٹ دیے گئے۔ حکمران اتحاد کے 215 میں سے 213 ارکان نے ووٹ کیا، عادل بازئی کے علاوہ حکمران اتحاد کے تمام ایم این ایز نے ووٹ دیا، جے یو آئی (ف) کے 8 اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 4 آزاد ارکین نے آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دیا۔
آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نےقوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج کا دن ملکی تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے، پاکستان کے منتخب نمائندوں نے پاکستان کے آئین میں 26ویں آئینی ترمیم کا بل منظور کیا ہے۔ ملک کے منتخب نمائندوں نے آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کیلئے اہم سنگ میل عبور کیا ہے۔
سینیٹ سے بھی منظوری
قومی اسمبلی میں ترمیم کی منظوری سے قبل حکومتی اتحاد نے اس کی سینیٹ سے بھی منظوری حاصل کی۔ حکومت کو ملنے والے 65 ووٹوں میں 23 پیپلز پارٹی، 19 ن لیگ، پانچ جے یو آئی، چار بلوچستان عوامی پارٹی، تین ایم کیو ایم، تین اے این پی، دو بی این پی، چار آزاد سینیٹرز، ایک ووٹ ق لیگ اور ایک نیشنل پارٹی کے سینیٹر جان محمد کا تھا۔