اسرائیل کے خلاف مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی کی تجاویز کو آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف قرار دے دیا ہے۔۔
الجزیرہ کے مطابق حماس کے سینئر ترجمان سمیع ابو زہری نے کہا کہ جنگ بندی کی تجاویز میں اسرائیلی جارحیت کو روکنا، اسرائیلی فوجوں کا انخلا، اور بے گھر فلسطینیوں کی واپسی شامل نہیں۔
سمیع ابو زہری نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو وقت حاصل کرنے کے لیے جنگ بندی کی باتیں کررہے ہیں ۔ وہ غزہ میں اپنی جارحیت کو جاری رکھنے کے لیے مذاکرات کو ایک ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
حماس ترجمان نے کہا کہ اسرائیل لبنان پر مرکوز جنگ بندی کے مذاکرات میں بھی ایسا ہی کر رہا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ نے کہا ہے کہ غزہ پر دوبارہ قبضہ ہونا چاہیے اور “اسرائیلی فوج سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کئی سال تک غزہ کی پٹی میں موجود رہے گی۔