جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے لگایا گیا مارشل لا چند ہی گھنٹوں میں پارلیمنٹ نے ووٹنگ کے ذریعے ختم کردیا۔
الجزیرہ کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول نے منگل اور بدھ کی درمیانی رات ملک میں ہنگامی بنیادوں پر مارشل لا لگادیا تھا۔
جنوبی کوریاکی پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی اکثریت ہے۔ یون سوک یول نے اپنے بیان میں حزب اختلاف پر الزام لگایا تھا کہ وہ شمالی کوریا کے ساتھ ہمدردی رکھتی ہے۔ ان کا یہ قدم ’کمیونسٹ قوتوں‘ سے ملک کی حفاظت کے لیے ضروری ہے۔
صدر کی جانب سے ایمرجنسی لگائے جانے کے بعد جنوبی کوریا کی فوج نے پارلیمنٹ سمیت تمام سیاسی اجتماعات کو سماجی الجھن کی وجہ قرار دیتے ہوئے ان پر بتدریج پابندی کا اعلان کردیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی فوج نے ملک مین ہڑتال کرنے والے ڈاکٹروں کو 48 گھنٹوں میں کام پر واپس آنے کا بھی حکم دیا تھا۔
صدر کی جانب سے لگائے گئے مارشل لا کے کچھ ہی گھنٹوں میں پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا گیا اور مارشل کے خاتمے کے لئے قرارداد پر رائے شماری کرائی گئی۔ جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
قرارداد کی منظوری کے بعد پارلیمان کے اسپیکر نے کہا کہ قانون ساز ’عوام کے ساتھ مل کر جمہوریت کی حفاظت کریں گے، فوج اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر زور دیا کہ وہ پرسکون رہیں۔