ایلون مسک نے کہا ہےکہ امریکی بیوروکریسی میں ویک اینڈ پر کوئی کام نہیں ہوتا۔ ویک اینڈ پر کام کرنا ایک سپر پاور کی طرح ہے۔
آج کی دنیا کے امیر ترین انسان ایلون مسک اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر بن چکے ہیں۔ انہیں ایک نیا محکمہ بناکر اس کی سربراہی تک سونپ دی گئی ہے۔ سرمایہ کاروں کی راہ میں اس محکمے کا کام بیروکریسی کی جانب سے کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔
اسی عہدے کے بل پر اب ایلون مسک امریکی اشرافیہ پر طنز بھی کررہے ہیں۔ اپنے ایک حالیہ بیان میں انہوں نے کہا کہ امریکی بیوروکریسی میں ویک اینڈ پر کوئی کام نہیں کرتا۔ اس وقت لوگ صرف مزے کرتے ہیں۔ اس لیے ایسا لگتا ہے کہ مخالف قوتیں دو دن کے لیے میدان چھوڑ رہی ہیں۔ ویک اینڈ پر کام کرنا ایک سپر پاور کی طرح ہے۔
ایلون مسک کی اس سوشل میڈیا پوسٹ پر ایکس میں نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ بھارتی کمپنیوں انفوسس اور ایل اینڈ ٹی کےمالکان سے ایلون مسک کا موازنہ کررہے ہیں۔
ایکس صارفین کہتے ہیں کہ کیا ایکس کے مالک کو بھی تنقید اور میمز کا سامنا کرنا پڑے گا یا ان کی تعریف کی جائے گی کیونکہ وہ ایلون مسک ہیں۔
اس سے قبل انفوسس کے چیئرمین نارائن مورتی نے بھی ترقی کے لیے ہفتے میں 70 گھنٹے کام کرنے کا مشورہ دیا تھا۔