سیارچے نظام شمسی پر منڈلاتے خطرے سے کم نہیں۔ ہزاروں اور لاکھوں سیارچے زمین کے گرد گھوم رہے ہیں۔ خلا میں حرکت کرنے والی یہ چٹانیں بعض اوقات زمین کے لیے خطرہ بن جاتی ہیں، ان کے ٹکرانے کا امکان ہوتا ہے۔ سائنسدانوں نے ایسے ہی ایک خطرناک سیارچے کے بارے میں وارننگ جاری کی ہے جو 2032 میں زمین سے ٹکرا سکتا ہے۔
خلائی تحقیق سے متعلق امریکی ادارے ناسا کے سائنسدانوں نے ایک خطرناک سیارچہ دریافت کر لیا ہے۔ اس کا نام اسٹیرائیڈ 2024 وائے آر 4 رکھا گیا ہے۔
ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ سیارچہ 2032 میں زمین سے ٹکرا سکتا ہے۔ اس کے ٹکرانے کا امکان 83 میں سے 1 بتایا گیا ہے جو کہ تشویشناک ہے۔ یہ 130 فٹ سے 300 فٹ تک کا ہو سکتا ہے۔ اگرچہ یہ اتنا بڑا نہیں ہے کہ نسل انسانی کو زمین سے مٹا دے لیکن اگر یہ زمین سے ٹکرائے تو یہاں بڑی تباہی مچا سکتا ہے۔ یہ پورے شہر کو تباہ کر سکتا ہے۔
سائنسدانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ اس اثر سے 8 میگاٹن کے برابر توانائی خارج ہوگی۔ یہ توانائی جاپان میں ہیروشیما پر گرائے گئے ایٹم بم سے خارج ہونے والی توانائی سے 500 گنا زیادہ ہوگی۔
ناسا کے سائنسدانوں نے پیش گوئی کی ہے کہ یہ 22 دسمبر 2032 کو زمین سے ٹکرا سکتا ہے۔ اس کے ہدف تک پہنچنے کا امکان صرف ایک فیصد ہے۔ کیونکہ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ سیارچے وقت کے ساتھ اپنی سمت بدلتے ہیں۔ اس لیے آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ اس کے ٹکرانے کے امکانات بڑھیں گے یا کم ہوں گے۔
اسٹیرائیڈ 2024 وائے آر 4 پہلی بار 27 دسمبر 2024 کو رپورٹ کیا گیا تھا۔ اس نے 31 دسمبر کو سائنسدانوں کی توجہ اس وقت حاصل کی جب یہ ناسا کی خودکار سینٹری رسک لسٹ میں ظاہر ہونا شروع ہوا۔ سنٹری رسک لسٹ میں زمین کے قریب منڈلاتے تمام سیارچے شامل ہیں جن کے کسی وقت زمین سے ٹکرانے کا امکان صفر سے زیادہ ہوتا ہے۔