سپر مون اس وقت ہوتا ہے جب مکمل چاند زمین کے قریب ترین ہوتا ہے، جس کی وجہ سے یہ عام دنوں کے مقابلے میں 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد روشن دکھائی دیتا ہے۔
ماہرینِ فلکیات اگست میں ایک نہیں بلکہ دو سپر مونز کی توقع کر رہے ہیں جس کا اختتام ایک نایاب بلو مون کے نظارے کے ساتھ ہوگا۔
لوگ پہلا سپر مون یکم اگست منگل کی شام کو دیکھ سکیں گے جب فُل مون جنوب مشرق میں صرف 2 لاکھ 22 ہزار 159 میل دور سے طلوع ہوگا۔
چاند 30 اگست بروز بدھ کی رات 2 لاکھ 22 ہزار 43 میل کے فاصلے پر زمین کے اور بھی قریب ہوگا اور جب ایک ہی مہینے میں دوسرا فُل مون ہو تو اسے بلو مون کا نام دیا جاتا ہے۔
سپر مون کو کیسے دیکھا جائے
ناسا کے ریٹائرڈ فلکی طبیعیات دان فریڈ ایسپینک کا کہنا ہے کہ،”گرمیوں کی گرم راتیں غروب آفتاب کے چند منٹوں میں مشرقی آسمان پر پورے چاند کو طلوع ہوتے دیکھنے کے لیے بہترین وقت ہیں اور یہ اگست میں دو بار ہوتا ہے۔”
فریڈ ایسپینک نے مزید کہا کہ اگر آسمان صاف ہو تو دوربین یا ٹیلی اسکوپ استعمال کرنے والے لوگ چاند پر لونر ماریا (قدیم آتش فشاں لاوے کے بہاؤ سے بننے والے تاریک میدان) اور چاند کے گڑھوں سے آنے والی شعاعیں جیسی خصوصیات بھی دیکھ سکیں گے۔
رائل میوزیم گرین وچ کا کہنا ہے کہ “اگر بادل بہت زیادہ نہ ہوں تو فُل مون آسمان میں ایک واضح اور سفید گیند جیسا دکھائی دے گا۔ چاند کی سطح کی تفصیل کو دیکھنے یا چاند کی کچھ دلچسپ تصاویر لینے کی کوشش کرنے کے لیے ایک چھوٹی دوربین یا ٹیلی اسکوپ کا استعمال کرنے کا یہ ایک اچھا موقع ہے۔
تاہم، آپ کسی دوربین کے بغیر بھی اسے باآسانی دیکھ سکتے ہیں۔ سورج غروب ہونے کے فوراً بعد چاند کو طلوع ہوتے دیکھنا، یا طلوع آفتاب سے عین قبل چاند کا غروب ہونا ایک متاثر کن نظارہ ہوگا کیونکہ یہ ارد گرد کے مناظر کے مقابلے میں بہت زیادہ بڑا دکھائی دے گا۔”
ورچوئل ٹیلی اسکوپ پروجیکٹ کے بانی اور اطالوی ماہر فلکیات گیانلوکا ماسی کے مطابق، آخری بار ایک ہی مہینے میں دو مکمل سپر مون 2018 میں نمودار ہوئے تھے اور یہ 2037 تک دوبارہ نہیں ہوگا۔ انگریزی زبان کا مشہور محاورہ “ونس ان اے بلو مون” اسی مظہرِ قدرت سے لیا گیا ہے۔
ناسا کے مطابق، منگل کو سپر مون کے طلوع ہوتے ہی عطارد اور مریخ بھی آسمان پر نظر آئیں گے جنہیں کسی دوربین یا ٹیلی اسکوپ کے بغیر دیکھنا ممکن ہوگا۔