بھارت خود کو دنیا کی سبب سے بڑی جمہوریت کہتا ہے لیکن چند ماہ قبل کینیڈا میں ایک سکھ شہری کے قتل نے اس کی ساری جموہری روایات اور امن و آشتی کو ننگا کردیا ہے۔۔۔
رواں برس جون میں کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں ایک گردوارے کے باہر نقاب پوش حملہ آوروں نے ہردیپ سنگھ نجر نامی ایک سکھ رہنما کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔
ہردیپ سنگھ نجر بھارتی ریاست پنجاب کی آزادی کے لیے سرگرم خالصتان تحریک کا سرکردہ رہنما تھا۔ کینیڈین پولیس نے واقعے کی تحقیقات کی تو اسے بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات ایک سینیئر سفارت کار کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت نظر آئے۔
اس سارے معاملے کی وضاحت کینیدا کے وزیر اعظم جسٹس ٹروڑو نے پارلیمنٹ اور وہاں کی وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس کے دوران کی۔ کینیڈا نے بھارت کے اپنے ملک میں را کے سربراہ کو ملک بدر کردیا۔۔
بھارت کی چوری اور سینہ زوری
ایک جانب سکھ شہری کے قتل میں را کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ہیں تو دوسری طرف بھارت مسلسل چوری پر سینہ زوری کررہا ہے۔۔۔
بھارت نے بھی کینیڈا کے ہائی کمشنر کو طلب کیا اور ایک سینیئر سفارت کار کو 5 روز میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے کینیڈا پر خالصتان تحریک کی حمایت لگادیا۔۔ اپنے بیان میں بھارتی وزارت خاجہ نے کہا کہ کینیڈا میں رہنے والے سکھ علیحدگی پسند بھارت کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے خطرہ ہییں۔
امریکا ، برطانیہ اور آسٹریلیا بھی کینیڈا کے ساتھ
امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا عام طور پر بھارت کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ انہیں بھارت سے بڑی افرادی قوت ملتی ہے جب کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی آزاد منڈی بھی ہے جہاں وہ اپنی مصنوعات کھپاتے ہیں ۔۔
لیکن سکھ شہری کے قتل پر امریکا ، برطانیہ اور ۤسٹریلیا نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔۔ ان تینوں ملکوں نے اپنے الگ الگ بیان میں امید ظاہر کی ہے کہ تفتیش اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی۔۔