اہم ترین

ماحولیاتی آلودگی پھیلانے پر 32 ترقی یافتہ ملکوں کےخلاف مقدمہ

انسانی حقوق کی یورپی عدالت (ای سی ایچ آر) میں 32 ملکوں کے خلاف گلوبل وارمنگ روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہ کرنے پر مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔

یہ مقدمہ پرتگال سے تعلق رکھنے والے 6 نوجوانوں نے دائر کیا ہے جن کی عمریں 24 سال تک کی عمر کے نوجوانوں سے دائر کیا ہے۔۔

نوجوانوں نے 32 ممالک پر الزام لگایا ہے کہ مضر صحت اور ماحول دشمن کاربن گیسوں کا مسلسل اخراج بنی نوع انسان کے حق زندگی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔۔

دنیا کے بیشتر ممالک کاربن گیسوں کے اخراج سے متعلق پیرس معاہدے پر عمل نہیں کررہے لیکن 32 ترقی یافتہ ممالک اس معاملے میں سب سے زیادہ ذمہ داری ہیں۔ کیونکہ ان ریاستوں کی جانب سے کاربن گیسوں کے اخراج کی وجہ سے دیگر ممالک میں غیر متوقع شدید گرمی کی لہریں اور جنگلات کی آگ جیسے واقعات تیزی سے رونما ہورہی ہیں۔۔

اس مقدمے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 27 ستمبر کو ای سی ایچ آر کا گرینڈ چیمبر اس حوالے سے پیش کئے گئے دلائل کا جائزہ لے گا۔ جب کہ آئندہ چند ماہ کے دوران اس درخواست کا فیصلہ بھی ہوجائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ای سی ایچ آر کی عدالت میں اسی نوعیت کے دو دیگر مقدمات بھی زیر سماعت ہیں ۔ یہ دونوں مقدمان فرانس اور سوئٹزر لینڈ کے خلاف دائر کئے گئے ہیں لیکن پرتگال کے نوجوانوں کی جانب سے دائر مقدمہ اس حوالے سے منفرد ہے کہ اس میں 32 ملکوں کو نامزد کیا گیا ہے۔

اس مقدمے کے تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان بھی ماحولیاتی تغیرات کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ملکوں میں شامل ہے۔۔ ایک رپورٹ کے مطابق بروقت اقدامات نہ کئے گئے تو 2030 کے بعد ہر سال ڈیڑھ لاکھ لوگ غیر متوقع موسم کا شکار ہوکر لقمہ اجل بن جائیں گے۔۔

پاکستان