اہم ترین

فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کالعدم قرار دینے کا فیصلہ معطل

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کالعدم قرار دینے سے متعلق اپنا ہی فیصلہ معطل کردیا ہے۔

جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں جسٹس امین الدین، جسٹس محمد علی، جسٹس حسن اظہر، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل 6 رکنی بینچ نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے 5 رکنی بینچ کا فیصلہ معطل کردیا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے فیصلے کی مخالفت کی جب کہ دیگر جج صاحبان فیصلہ معطل کرنے کے حق میں تھے۔

تحریک انصاف کی جانب سے نو مئی 2023 کو ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں گرفتار افراد کے خلاف مقدمات کی فوجی عدالتوں میں سماعت کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے اس حوالے سے پانچ رکنی بینچ کا تفصیلی فیصلہ آنے تک فیصلے کو کالعدم معطل کردیا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔

بینچ نے ملزمان کے خلاف مقدمات کی سماعت فوجی عدالتوں میں کرنے کے احکامات کالعدم قرار دیئے تھے۔ عدالت نے قرار دیا کہ فوجی تحویل میں موجود تمام 103 افراد کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہو گا جبکہ جسٹس یحیٰی آفریدی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا ۔

پاکستان