اہم ترین

ایرانی زائرین کو 8 سال بعد عمرہ ادا کرنے سعودی عرب جانے کی اجازت

سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی میں بتدریج کمی آرہی ہے جس کے نتیجے میں کم و بیش 8 سال بعد ایرانی زائرین عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لیے حجاز مقدس جاسکیں گے۔

سعودی عرب اور ایران کے درمیان محاذآرائی گزشتہ 4 دہائیوں سے جاری ہے لیکن 2014 میں سعودی عرب کی جانب سے قومی اتحاد کو نقسان پہچانے کے الزام میں مقامی آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر کو سزائے موت دیئے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درماین تعلقات انتہائی کشیدہ ہوئے تھے۔

صورت حال یہاں تک جاپہنچی تھی کہ دونوں ملکوں نے سفارتی تعلقات بھی منقطع کردیئے تھے۔ 2016 سے ایران کے شہری صرف حج کے لئے ہی سعودی عرب جاسکتے تھے۔

رواں برس کے اوائل میں چین نے ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات دوبارہ بحال کرائے۔ جو بتدریج بہتر ہونے لگے ہیں۔

ایرانی نشریاتی ادارے فارس کے مطابق ایرانی زائرین کم و بیش آٹھ سال بعد عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کا باقاعدہ سفر کر سکیں گے۔۔

ایرانی عمرہ زائرین کی پہلی پرواز 19 دسمبر کو سعودی عرب کے لیے روانہ ہوگی۔ جب کہ ایران کے 10 مختلف ہوائی اڈوں سے حجاز مقدس کے لئے پروازیں آپریٹ ہوں گی۔

نیوز ایجنسی کے مطابق آئندہ برس فروری تک 70 ہزار کے لگ بھگ ایرانی زائرین عمرہ کی ادائیگی کے لیے حجاز مقدس پہنچیں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ عمرہ کی اجازت ملنے کے بعد اب آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان غیر مذہبی سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔

پاکستان