دنیا بھر میں بچوں اور نوجوانوں میں بڑی آنت کے کینسر کی شرح خوفناک سطح پر پہنچ گئی ہے صرف امریکا میں 20 برسوں کے دوران اس مرض کی شرح میں 500 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ماہرین نے امریکا میں بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے سے متعلق ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے 1999 سے 2020 کے درمیان بڑی آنت کے کینسر میں مبتلا 10 سے 44 سال کی عمر کے مریضوں کا ڈیٹا استعمال کیا۔
اعداد و شمار کے دوران انکشاف ہوا کہ 20 برسوں کے دوران 15 سے 19 سال کی عمر کے افراد میں اس شرح میں 333 فیصد اور 20 سے 24 سال کی عمر کے افراد میں 185 فیصد اضافہ ہوا۔
1999 میں 10 سے 14 برس کے بچوں میں بڑی آنت کے کینسر کی شرح 10 لاکھ میں ایک تھی جب کہ 2020 میں یہ شرح بڑھ کر 6 پر جاپہنچی ہے۔ 15 سے 19 برس کے نوجوانوں میں یہ شرح 3 سے بڑ ھ کر 13 جب کہ 20 سے 24 برس کے افراد میں 7 سے بڑھ کر 20 ہوگئی ہے۔
یونیورسٹی آف میسوری کنساس سٹی سی منسلک ڈاکٹر اسلام محمد کے مطابق کولوریکٹل کینسر کو اب صرف بڑی عمر کے افراد کی بیماری نہیں سمجھا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ بڑی آنت کے کینسر کی علامات میں قبض، اسہال، پیٹ میں شدید درد، مقعد سے خون آنا اور خون میں آئرن کی کمی شامل تھیں۔ یہ کینسر عام طور پر آنتوں میں مستقل سوزش اور موروثی ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ دیگر وجوہات میں موٹاپا، تمباکو نوشی، شراب نوشی،جسمانی سرگرمیوں کی کمی، اینٹی بائیوٹکس کا غیر ضروری استعمال اور نامناسب خوراک شامل ہیں۔