اہم ترین

ماحولیاتی تبدیلیاں: وینزویلا دنیا کا پہلا ملک، جہاں سارے گلیشیئر پگھل گئے

انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے کرہ ارض پر منفی ماحولیاتی تغیر کا عمل تیز ہوگیا ہے۔ لاطینی امریکی ملک وینزویلا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں موجود تمام گلیشیئرز پگھل گئے ہیں۔

امریکی ویب سائیٹ کے مطابق موسمیاتی ماہر میکسمیلیانو ہیریرا نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں بتایا کہ وینزویلا کا واحد بچ جانے والا ہمبولٹ گلیشیر سکڑ کر دو ہیکٹر کے رقبے پر آ گیا ہے۔

20ویں صدی کے آغاز میں وینزویلا میں 6 گلئشیئرز تھے ان کا رقبہ 386 مربع میل تھا۔ جن میں سے 5 ختم ہوچکے اور ہمبولٹ گلیشیر اپنی بقا کی جنگ لڑنے والا واحد گلیشیئر تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سیرا نیواڈا نیشنل پارک میں واقع یہ گلیشیئر اتنا چھوٹا ہوچکا ہے ہے کہ اسے گلیشیر تصور نہیں کیا جا سکتا۔

اگرچہ عالمی سطح پر برف کے ٹکڑے کو گلیشیئر قرار دینے کا کوئی پیمانہ تو نہیں لیکن امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق 10 ہیکٹر پر محیظ برف کے ڈھیر کو گلیشیئر ٹکڑا ایک عام طور پر قبول شدہ میٹرک ہے۔

چند دہائیاں قبل ہمبولٹ گلیشئر 450 ہیکٹر پر محیط تھا لیکن کولمبیا کی یونیورسٹی آف لاس اینڈیس کے محققین نے مارچ میں بتایا کہ اب یہ صرف دو ہیکٹر تک رہ گیا ہے۔

2020 میں کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ 1952 سے 2019 کے درمیان وینزیلا کے برفانی علاقوں میں 98 فیصد کمی آئی ہے۔ 2016 سے 2019 تک ہر سال اس تقریباً 17 فیصد کی کمی آئی ۔

وینزویلا کی حکومت نے دسمبر میں غائب ہونے والے برف کے میدان کو یورپی ممالک میں گرم موسم میں اسکی ڈھلوانوں کی حفاظت کے لیے استعمال کیے جانے والے تھرمل کمبل سے ڈھانپ کر ٹھیک کرنے کی کوشش کی لیکن موسمیاتی سائنسدانوں نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مصنوعی غلاف وقت کے ساتھ ساتھ ماحول کو مائیکرو پلاسٹکس سے خراب اور آلودہ کر دے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پہاڑی گلیشیروں کو سورج کی کرنیں منعکس کرنے اور گرمیوں کے مہینوں میں ہوا کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے کافی برف کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمبولٹ گلیشیئر نے اتنی برف کھو دی ہے کہ پگھلاؤ روکنے کا کوئی قدرتی راستہ نہیں بچا۔ گلیشیئر ختم ہونے کے بعد، سورج کی روشنی زمین کو گرم کرتی ہے، اسے زیادہ گرم بناتی ہے اور موسم گرما میں برف کے بننے کا امکان بہت کم ہو جاتا ہے۔

پاکستان