جرمنی نے ایران اور لبنان کی مزاحمت کار تنظیم حزب اللہ سے تعلق کا الزام لگاکر میں 5 مساجد،، ایک اسلامک سینٹر اور کئی تنظیموں پر پابندی لگادی۔۔
اے ایف پی کے مطابق جرمنی کی وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہیمبرگ اسلامک سینٹر اور اس سے منسلک تنظیموں پر پابندی لگا دی گئی ہے، یہ تمام تنظیمیں اور مراکز ملک میں آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انتہا پسندی کو فروغ دے رہی ہیں ۔
ہیمبرگ اسلامک سینٹر کو 1953 میں ایران سے آنے والے تارکین وطن نے قائم کیا تھا۔ اس کے تحت جرمنی کے مختلف شہروں میں مساجد اور دیفر تنظیمیں فعال ہیں۔
اسلامک سینٹر ہیمبرگ میں واقع امام علی مسجد کے علاوہ فرینکفرٹ، میونخ اور برلن میں بھی فقہ جعفریہ کی 5 مساجد کو بند کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ان سے منسلک کئی تنظیموں پر بھی پابندی لگادی گئی ہے۔
جرمن وزارت داخلہ نے ہیمبرگ اسلامک سینٹر پر پر حزب اللہ کی عسکری اور سیاسی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ مبینہ طور پر جمہوریت کی جگہ “آمرانہ، مذہبی بالادست طرز حکومت” قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اپنے بیان جرمن وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ محکمے کے تفتیش کاروں نے جرمنی بھر میں اسلامک سینٹر سے منسلک 53 املاک پر چھاپے مارے۔ اس دوران بڑی تعداد میں ایسی شناختی اور مالی دستاویزات قبضے میں لی گئی ہیں جو حزب اللہ اور حماس سے تعلق رکھتی ہیں۔