بنگلا دیش میں ایک مرتبہ پھر ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔ حکومت کے حامیوں اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے نتیجے میں مزید 59 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ صورت حال پر قابو پانے کے لئے غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔
غہر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق گزشتہ ماہ بنگلا دیش میں حکومتی ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں 200 سے زائد لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے کوٹے سے متعلق درخواست پر فیصلہ آنے کے بعد معمولات زندگی بحال ہوگئے تھے۔
حالات ٹھیک ہونے کے بعدب بنگلا دیش کی حکومت نے مظاہرے کے لیڈر اور سرکردہ رہنماوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا۔ سیکروں کی تعداد میں افراد کو حراست میں لیا ۔
گرفتاریوں کے خلاف اور رہنماؤں کی بریت کیے لئے مظاہروں کا دوبارہ آغاز ہوا۔ گزشتہ روز مظاہرین نے حکومت کے خلاف سول نافرمانی کی تحریک شروع کردی تھی جس کے بعد حکومت نے بھی ملک بھر میں انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بند کردیئے تھے۔
اتوار کے روز ملک بھر میں حکومت کے حامیوں اور مخالفین نے ایک دوسرے پر ڈنڈوں، لاٹھیوں اور پتھروں سے حملے کئے ۔ جن میں اب تک 60 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ تاہم فوج اور پولیس کی جانب سے کسی کو روکنے کی کوئی بھی کوشش نہیں کی جارہی۔ صورت حال پر قابو پانے کے لئے حکومت نے ملک بھر میں ایک مرتبہ پھر کرفیو نافذہے۔