ایران کے نامزد نائب صدر اور سابق وزیر خارجہ جواد ظریف صرف 11 دن بعد ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
جرمن ویب سائیٹ ڈی ڈبلیو کے مطابق جواد ظریف نے انہوں نے اپنے استعفے کی کئی وجوہات بتائیں، جن میں نئی ملکی کابینہ کے ارکان کے حوالے سے ناامیدی بھی شامل ہے۔
جواد ظریف نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا نئی ملکی حکومت کے کام میں رخنہ ڈالنے کے حوالے سے کسی بھی طرح کی ممکنہ سوچ یا شبہات ختم کرنے کے لیے میں نے گزشتہ ہفتے اسٹریٹیجک امور کے لیے نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
ایران کے نومنتخب صدر مسعود پزشکیان نے 11 اگست کو 19 رکنی کابینہ کو حتمی شکل دی تھی۔
جواد ظریف نے ایکس پر کی گئی پوسٹ میں لکھا کہ میں اس بات پر شرمندہ ہوں کہ میں کابینہ منتخب کرنے کی ذمے دار کمیٹیوں کے ماہرین کی آراء کو عملی صورت نہیں دے سکتا تھا کیونکہ میں نے وعدہ کیا تھا کہ نئی کابینہ میں خواتین، نوجوانوں اور اقلیتی نسلی گروپوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔
سابق ایرانی وزیر خارجہ نے اس امر کی نشان دہی بھی کی کہ انہیں نئے ملکی صدر کے نائب کے طور پر اپنی نامزدگی کے بعد سے اس وجہ سے بھی دباؤ کا سامنا تھا کہ ان کے بچوں کے پاس امریکی شہریت ہے۔