اہم ترین

رواں برس سعودی عرب میں 21 پاکستانیوں کو سزائے موت: اے ایف پی

فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں برس (2024) کے دوران سعودی عرب میں 100 سے زائد غیر ملکیوں کو مختلف جرائم کی پاداش میں سزائے موت دے دی گئی ہے۔ جن میں 21 پاکستانی شامل ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق 16 نومبر کو سعودی عرب کے علاقے نجران میں ایک یمنی باشندے کو منشیات کی اسمگلنگ کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت دی گئی۔جس کے بعد 2024 میں اب تک سزائے موت پانے غیر ملکیوں کی تعداد 101 ہو گئی ہے ۔

فرانسیسی خبر ایجنسی کے 2023 اور 2022 میں 34،، 34 غیر ملکیوں کو سزائے موت دی گئی۔ اس طرح یہ گزشتہ دونوں برسوں سے تین گنا زیادہ ہے۔

برلن میں قائم یورپی سعودی تنظیم برائے انسانی حقوق (ای ایس او ایچ آر) کا کہنا ہے کہ 2024 میں سزائے موت پانے والے غیر ملکیوں میں سب سے زیادہ ملزمان کا تعلق پاکستان سے تھا ، جن کی مصدقہ تعداد 21 ہے،

اس کے علاوہ یمن سے 20 ، شام سے 14 ، نائیجیریا سے 10 ، مصر سے 9 ، اردن سے 8 اور ایتھوپیا سے 7 ، سوڈان ، بھارت اور افغانستان کے 3،3 جب کہ سری لنکا ، اریٹیریا اور فلپائن کے ایک ایک شہری کو سزائے موت دی گئی۔

سعودی عرب نے 2022 میں منشیات کے مجرموں کی پھانسی پر تین سالہ پابندی ختم کردی تھی، منشیات سے متعلق جرائم کی سزائے موت میں اس سال کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ۔

رواں برس منشیات کے الزام میں 92 افراد کو سزائے موت دی گئی جن میں 69 غیر ملکی تھے۔

سفارت کاروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب مٰں غیر ملکی سب سے زیادہ کمزور ہیں۔ غیر ملکی مدعا علیہان کو عام طور پر عدالتی دستاویزات تک رسائی کے حق سمیت منصفانہ مقدمات کی سماعت میں زیادہ رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

پاکستان