مرسڈیز بینز نے نئی “کلوز ٹو پروڈکشن” تصوراتی گاڑیوں کی نقاب کشائی کی ہے جو ایک دفعہ چارج کرنے پر 466 میل سے زیادہ کا فاصلہ طے کرکے ٹیسلا کاروں کو پیچھے چھوڑ سکتی ہیں۔
چار نئے ماڈلز جن میں ایک سیڈان، ایک اسٹیشن ویگن اور دو ایس یو وی گاڑیاں جرمن کار ساز کمپنی کی سی ایل اے تصوراتی کلاس میں شامل ہیں، جس کی نقاب کشائی اتوار کو میونخ میں آئی اے اے موبیلٹی کار کی نمائش میں کی گئی۔ مرسڈیز بینز کی طرف سے فی الحال یہ واضح نہیں کیا گیا کہ وہ ان گاڑیوں کی پیداوار کب شروع کریں گے۔
ٹیسلا کے ماڈل 3 اور ماڈل S (جس میں برانڈ کی سب سے لمبی رینج شامل ہے اور ہر گاڑی ایک چارج پر 375 میل تک سفر کر سکتی ہے) کے مقابلے میں مرسڈیز کی ہر گاڑی کی رینج 750 کلومیٹر (466 میل) سے زیادہ ہو گی۔
الیکٹرک گاڑیوں کے بڑھتے ہوئے مقابلے کو روکنے کے لیے جرمن مینوفیکچررز کی کوششوں کے مزید ثبوت کے طور پر بی ایم ڈبلیو نے بھی اپنی ایک نئی الیکٹرک گاڑی کا اعلان کر کے شو میں دھوم مچا دی ہے جو بہتر رینج اور تیز چارجنگ کا دعویٰ کرتی ہے۔
بڑی یورپی کار ساز کمپنیاں جیسے ووکس ویگن اور رینالٹ کو پہلے ہی چینی حریف سستی الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ میں پیچھے چھوڑ رہے ہیں، جبکہ ٹیسلا نے برلن کے قریب اپنی فیکٹری کو یورپ کے سب سے بڑے کار پلانٹ میں تبدیل کرنے کا عزم کیا ہے۔
بی ایم ڈبلیو کی تصوراتی گاڑی نیو کلاسے، جو ابھی بھی تصور کے مرحلے میں ہے، نئے تیار کردہ بیٹری سیلز کا استعمال کرتی ہے جو کہ کمپنی کی جانب سے پہلے استعمال کی گئی توانائی کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ توانائی ذخیرہ کر سکتی ہے۔ کمپنی کے مطابق مجموعی طور پر چارجنگ کی رفتار اور رینج میں برانڈ کے پچھلے ماڈلز کے مقابلے میں 30 فیصد تک بہتری کی توقع ہے۔
بی ایم ڈبلیو بورڈ کے ایک رکن، فرینک ویبر نے ایک بیان میں کہا، ” نیو کلاسے کے ساتھ ہم نے کمپنی کی تاریخ میں سب سے بڑی سرمایہ کاری کا آغاز کیا ہے۔”
توقع کی جارہی ہے کہ یہ نئی گاڑی 2025ء تک عام استعمال کے لیے دستیاب ہو سکے گی۔