دنیا بھر میں تقریباً 80 فیصد بوڑھے افراد کو ہائی بلڈ پریشر ہے۔ بلند فشار خون پر قابو پانے سے ہارٹ فیل ، دل کے دورے اور فالج سے بچا جاسکتا ہے۔۔
امریکی ماہرین نے جدید تحقیق کی روشنی میں دعویٰ کیا ہے کہ بوڑھے افراد اپنی روز مرہ کی چہل قدمی میں 300 قدموں کا اضافہ کریں تو ان کا بلڈ پریشر قابو میں رہ سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کنیکٹی کٹ سے منسلک ماہرین نے بوڑھے افراد کے بلڈ پریشر پر قابو پانے کے لیے چہل قدمے کے اثرات پر تحقیق کی ہے جس کے نتائج موقر جریدے جرنل آف کارڈیو ویسکولر ڈویلپمنٹ اینڈ ڈیزیز میں شائع ہوئے ہیں۔
یونیورسٹی آف کنیکٹی کٹ میں کائنسیولوجی کی پروفیسر لنڈا پیسکیٹیلو کہتی ہیں کہ اگر ہم کافی عرصے تک زندہ رہے تو ہم سب کو ہائی بلڈ پریشر ہو جائے گا۔۔
ماضی میں کی گئی تحقیق اس بات کو تقویت دیتی تھی کہ باقاعدگی سے ورزش بلڈ پریشر پر مثبت اثرات مرتبب کرتی ہے۔۔ لیکن نئی تحقیق نے یہ جاننے میں مدد دی کہ اعتدال سے زیادہ چہل قدمی بھی زیادہ موثر طریقے سے بزرگوں کو بلڈ پریشر قابو میں رکھنے میں مدد دے سکتی ہے۔۔
آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی میں کائینولوجی کے پروفیسر اور تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر ڈک چول لی (Duck-Chul Lee) کہتے ہیں کہ زیادہ چہل قدمی آسان ہے کیونکہ اس کے لیے کسی سامان کی ضرورت نہیں اور یہ دن میں کسی بھی وقت کی جاسکتی ہے۔۔
اپنی تحقیق کے دوران محققین نے 68 سے 78 سال کی عمر کے لوگوں کے گروپ پر توجہ مرکوز کی جو روزانہ تقریباً 4000 قدم چلتے تھے۔
پروفیسر لنڈا پیسکیٹیلو نے کہا کہ زیادہ چہل قدمی دواؤں کے اثرات کو بڑھاتی ہے۔۔ اور علاج کے لئے بہترین ہتھیار ثابت ہوتی ہے۔۔ اس عمل میں اس سے فرق نہیں پڑتا کہ کون کتنی رفتار سے چلتا ہے یا ہے کتنی دیر لگاتار چلتا ہے؟ فرق قدموں کی تعداد کو بڑھانے سے پڑتا ہے۔۔ اس عمل میں جسمانی سرگرمی کا حجم اہمیت رکھتا ہے اس کی شدت نہیں۔