بھارت کو روپے میں تجارت کے معاملے پر بات چیت رکنے سے نقصان کا امکان ہے۔
روس نے برآمدات کی رقم بھارتی روپیہ میں لینے سے انکار کر دیا،بھارت اور روس نے روپے میں باہمی کاروبار کرنے پر بات چیت روک دی ہے۔
بھارت یوکرین جنگ کے آغاز سے ہی روس سے بڑی مقدار میں خام تیل اور کوئلہ خرید رہا ہے اور اگربھارتی روپے میں تجارت کے معاملے پر بات چیت رکی تو اسے نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دراصل ماضی قریب میں ہونے والی ادائیگیوں کے باعث روس کے پاس بہت پیسہ اکھٹا ہو چکا ہے اور اب یہ اس کے لیے ایک مسئلہ بن گیا ہے۔چونکہ عالمی پابندیوں کے باعث روس کے لیے روپے کو دوسری کرنسی میں تبدیل کرنے کی لاگت روز بروز بڑھ رہی ہے، اس لیے وہ روپے میں ادائیگی قبول کرنے سے انکار کر رہا ہے۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف جو شنگھائی تعاون تنظیم ( SCO ) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے لیے بھارت کے شہر گوا آئے تھے، نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کے اربوں روپے بھارتی بینکوں میں پڑے ہیں، لیکن وہ انھیں استعمال نہیں کر سکتا۔
بین الاقوامی مالیاتی جریدے بلومبرگ کے مطابق لاوروف نے صحافیوں کو بتایا ’ہمیں یہ رقم استعمال کرنی ہے، لیکن ایسا کرنے کے لیے اسے دوسری کرنسی میں منتقل کرنا ہو گا۔ اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔‘اس کا مطلب ہے کہ روس اب اپنے تیل، ہتھیاروں اور دیگر چیزوں کی ادائیگی روپے میں لینے کے لیے تیار نہیں ہے۔
روس اب یہ ادائیگی یوآن یا دوسری کرنسی میں چاہتا ہے جس کی قدر بھارتی روپے سے زیادہ ہے۔ یوکرین پر حملے کے بعد لگائی گئی پابندیوں کے بعد یہ روس ہی تھا جس نے بھارت کو اس کی کرنسی یعنی روپے میں تجارت کرنے کی ترغیب دی تھی۔امریکہ نے یوکرین جنگ کے باعث اْس وقت روسی بینکوں پر پابندی لگا دی تھی۔