بین الاقوامی ماہرین نے اپنی تحقیق سے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ابتدائی ایام میں بچوں کو اینٹی بائیوٹکس دیئے جانے پر ان میں دمے کا شکار ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں
جرنل امیونٹی نامی طبی جریدے میں شائع تحقیقی کے مطابق آنتوں میں انڈول پروپیونک ایسڈ نامی کیمیائی مادہ دمے کے خلاف طویل تحفظ فراہم کرتا ہے لیکن اینٹی بائیوٹکس انڈول پروپیونک ایسڈ بننے کی رفتار کو سست کرسکتے ہیں۔
محققین نے تحقیق کے دوران چوہوں پر اینٹی بائیوٹکس کے اثرات کا جائزہ لیا تو انہوں نے پایا کہ چھوٹی عمر کے چوہے اینٹی بائیوٹکس کی وجہ سے دھول سے الرجی کے لیے زیادہ حساس ہو گئے۔ چوہوں میں دھول کے ذرات کی حساسیت آئی پی اے کی سطح معمول پر آنے کے بعد بھی جاری رہی۔
ماہرین کو اپنی تحقیق کے دوران اندازہ ہوا کہ ابتدائی زندگی میں صحت مند مدافعتی نظام میں آئی پی اے کی خاص اہمیت ہے۔
آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے شعبہ امیونولوجی کے پروفیسر بین مارس لینڈ کے مطابق تحقیق کے دوران ہم نے دریافت کیا کہ علاج کے دوران اینٹی بائیوٹک کا استعمال آئی پی اے (انڈول پروپیونک ایسڈ ) سے پیدا ہونے والے بیکٹیریا کو کم کرتے ہیں، اس طرح دمہ روکنے کی صلاحیت رکھنے والا ایک اہم ترین سالمہ کم ہوجاتا ہے۔
مارس لینڈ کے مطابق ابتدائی زندگی میں ہمارے پھیپھڑوں کے خلیات پختہ نہیں ہوتے۔ زندگی کے پہلے سال میں اینٹی بائیوٹکس کا استعمال صحت مند رکھنے والے بیکٹیریا میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔ اب ہم اس تحقیق سے جان چکے ہیں کہ اینٹی بائیوٹکس آئی پی اے کو کم کرنے کا باعث بنتی ہیں۔