سپریم کورٹ کے باہر پی ڈی ایم کے دھرنے میں مریم نواز بھی پہنچ چکی ہیں، جب کہ اس دوران ایک سیاسی جماعت کے کارکن کی جانب سے عمران خان اور چیف جسٹس کی تصاویر والے بینر کو نذرآتش کردیا گیا جب کہ مذکورہ کارکن کی جانب سے مذکورہ دونوں افراد کی تصاویر پر جوتے بھی مارے گئے۔
دھرنے میں پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کے خلاف سخت نعرے بازی بھی کی جارہی ہے۔
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دینے کے لیے ملک بھر سے قافلوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے کارکنان کی اکثریت دھرنے کے لیے ریڈزون میں داخل ہوکر سپریم کورٹ کے باہر پہنچ چکی ہے۔
پی ڈیم ایم کارکنان نے عدالت عظمیٰ کے باہر نعرے بازی بھی کی، جہاں فرنٹیئر کانسٹیبلری اور پولیس کی جانب سے انہیں روکنےا ور مذاکرات کی کوشش کی گئی۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق مظاہرین سے پُرامن رہنے کی درخواست کرتے ہوئے انہیں دہشت گردی کے خدشات سے بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔ اور اس خدشے کے پیش نظر عوام سے رش والی جگہوں سے دُور رہنے کی درخواست بھی کی گئی ہے۔
جب کہ صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے شاہراہ دستور کو بھی عارضی طور پر ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم کارکنان نے سپریم کورٹ ججز گیٹ کے سامنے اسٹیج لگالیا ہے اور کارکنوں کی نعرے بازی جاری ہے جب کہ اسٹیج سے اتحادی جماعتوں کے رہنما بھی خطاب کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنی اپنی جماعتوں کے پرچم اٹھائے مظاہرین کی جانب سے چیف جسٹس کے خلاف اور پاک فوج کے حق میں نعرے بازی کا سلسلہ جاری ہے۔
گزشتہ شب نکلنے والے قافلوں کی کئی مقامات پر حلوہ، چنے اور نان سے تواضع بھی کی گئی۔
بارہ مئی کو مولانا فضل الرحمان کی جانب سے سپریم کورٹ کے بار پُرامن احتجاج اور دھرنے کا اعلان کیا گیا تھا جس میں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے بھرپور شرکت کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اسلام آباد میں پہلے ہی دفعہ 144 نافذ ہے جب کہ اہم تنصیبات اور مقامات کی حفاظت کے لیے فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفرت تعینات ہے۔