اہم ترین

ارشد ندیم نے 40 سال بعد پاکستان کو اولمپکس میں گولڈ میڈل دلا دیا

یتھلیٹ ارشد ندیم نے اپنی صلاحیتوں سے پاکستان کو 40 سال بعد طلائی تمغہ دلادیا۔

پیرس میں جاری اولمپکس میں ارشد ندیم نے جیولین کے مقابلے میں 6 اگست کو فائنل رآنڈ میں رسائی حاصل کی تھی۔

فائنل راؤنڈ میں تمغے کی دوڑ میں ان کے روایتی حریف نیرج چوپڑا سمیت 12 ایتھیلٹ تھے۔

فائنل راؤنڈ کے پہلے مرحلے میں ارشد ندیم کی پہلی تھرو فاؤل قرار دی گئی، لیکن دوسری تھرو میں انہوں نے تاریخ رقم کردی۔ انہوں نے 92.97 میٹر دور نیزہ پھینکا۔ اس سے پہلے کسی ایتھلیٹ نے اولمپکس میں اتنی دور جیولین نہیں پھینکی تھی۔ پہلے مرحلے کی تیسری اور آخری تھرو ارشد نے 86 میٹر سے زائد دوری پر پھینکی۔

دوسری مرحلے کی پہلی اور مجموعی طور پر چوتھی تھرو ارشد نریم نے 79 میٹر دور پھینکی جب کہ اپنی آخری تھرو بھی انہوں نے 90 میٹر دور پھینکی۔

اس طرح ارشد ندیم جیولین مقابلوں مٰں گولڈ میڈل کے حقدار قرار پائے۔ جب کہ ان کے دیرینہ حریف بھارت کے نیرج چوپڑا نے چاندی کا تمغہ اپنے نام کیا۔

قیام پاکستان کے بعد اب تک پاکستان زیادہ تر ہاکی میں ہی تمغے جیتا ہے۔ ارشد ندیم اولمپکس کی تاریخ میں انفرادی مقابلوں میں طلائی تمغہ حاصل کرنے والے پہلے جبکہ کوئی بھی میڈل جیتنے والے تیسرے پاکستانی ہیں۔

ان سے قبل 1960 میں پہلوان محمد بشیر نے روم اور 1988 میں باکسر حسین شاہ نے سیول اولمپکس میں کانسی کے تمغے جیتے تھے۔

پاکستان نے 1992 کے اولمپکس میں آخری مرتبہ گولڈ میڈل جیتا تھا۔

پاکستان