عالمی سطح پر کی گئی تحقیق میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ 2050 تک دنیا بھر میں مردوں میں کینسر کے کیسز 84 فیصد جب کہ اموات بالترتیب 93 فیصد بڑھ جائیں گی۔
بین الاقوامی طبی جریدے کینسر میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہر ملک کی ترقی کو صحت، علم اور معیار زندگی سے ناپا جاتا ہے ۔ اسے “ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس” کہا جاتا ہے۔
کم یا درمیانے درجے کے “ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس” والے ممالک اور خطوں میں 65 سال یا اس سے زائد عمر کے مردوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ سے تعلق رکھنے والے سائنسدان اور تحقیق کے مرکزی مصنف ہبتامو میلی بیزوائیہو کا کہنا ہے کہ کینسر کے خطرات کو کم کرنے کے لئے بین الاقوامی سطح پر مربوط حکمت عملی بنانا بہت ضروری ہے۔
ہبتامو میلی بیزوائیہو کی ٹیم نے گلوبل کینسر آبزرویٹری کے ڈیٹا کی مدد سے دنیا بھر کے 185 ممالک میں کینسر کی 30 سے زیادہ اقسام کا تجزیہ کیا
اپنے بیان میں ہبتامو میلی بیزوائیہو کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے اور صحت عامہ کے عملے کی تربیت کے لیے نجی سطح پر طبی تعلیمی اداروں اور طلبا کی اسکالرشپس پر تعلیم سے کینسر کے خلاف اقدامات بہتر بنائے جاسکتے ہیں۔
مستقبل میں کینسر کے پھیلاؤ سے متعلق تویشناک پیش گوئی نئی نہیں۔ رواں برس فروری میں عالمی ادارہ صحت نے 2050 تک کینسر کے ساڑھے 3 کروڑ نئے کیسز کی پیش گوئی کی، جب کہ 2022 میں 2 کروڑ مریضوں کی پیش کی گئی تھی۔ اس طرح یہ تعداد نئیپیش گوئی کی گئی 20 ملین کیسز سے 77 فیصد زیادہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں ترقی کی وجہ سے انسانی اوسط میں اضافہ، عمر آبادی کی عمر بڑھنا، ماحولیاتی تبدیلی، تمباکو و شراب نوشی اور موٹاپے کو کینسر کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کی 4 بنیادی وجوہات قرار دیا تھا۔
تازہ ترین تحقیق میں محققین نے سگریٹ نوشی اور الکحل کے استعمال کی طرف بھی اشارہ کیا ہے جو کہ مردوں میں عام ہیں۔
مطالعہ کے مصنفین نے مزید کہا کہ اس عوامل کی مدد سے ثابت ہوتا ہے کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں کے کینسر کا شکار ہونے کی شرح ہولناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔