تحریک انصاف کے بانی عمران خان کہتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں عوام کو اکٹھا کر سکتی ہیں، فوج نہیں۔۔ اگر ایسا ہوتا تو مشرقی پاکستان نہ ٹوٹتا۔
بی بی سی کے مطابق اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کے مقدمے کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران عمران خان نے کہا کہ رواں برس 8 فروری کو فراڈ الیکشن کی وجہ سے ہم سیاسی عدم استحکام کا شکار ہیں۔ رواں برس ملک میں تاریخ کی سب سے کم سرمایہ کاری آئی ہے۔ قرض بڑھ رہا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی دہشت گرد، کچے میں ڈاکو، بلوچستان میں دہشت گردی اور دیگر جرائم بڑھ رہے ہیں۔ ایسے حالات میں کون ہمارے سرمایہ کاری کرے گا۔ پہلے ملک مییں دہشتگدی بڑھنے کی وجہ ہمارے طالبان کو ملک میں دوبارہ آباد کرنے کی پالیسی قرار دی جارہی تھی۔ اب حکمران کہتے ہیں کہ سرحد پار سے دہشت گردی ہو رہی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ملک کے عوام کو متحد صرف سیاسی جماعتیں ہی کرسکتی ہیں۔ یہ کام کبھی فوج نہیں کرسکتی۔ اگر ایسا ہوتا تو مشرقی پاکستان کبھی الگ نہ ہوتا۔ بلوچستان کے اس وقت جو حالات ہیں ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ بلوچوں کو ساتھ لے کر چلیں۔
پی ٹی آئی واحد فیڈرل جماعت ہے جبکہ باقی ریجنل پارٹیاں ہیں۔ ملک کے خفیہ اداروں کو پی ٹی آئی ختم کرنے پر لگا دیا گیا ہے۔ برے وقت میں جو پارٹی چھوڑ کر گئے ان کے لیے پی ٹی آئی میں کوئی جگہ نہیں ۔
انھوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں عوام کو اکٹھا کر سکتی ہیں، فوج نہیں اگر ایسا ہوتا تو مشرقی پاکستان نہ ٹوٹتا۔ عمران خان نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ملک میں صوبائیت کا بہت بڑا خطرہ ہے اور بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ پر پنجاب میں احتجاج کروایا گیا ہے۔