ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہےکہ آرمی ایکٹ کی خلاف ورزیوں کے متعدد واقعات ثابت ہونے پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف فیلڈ مارشل کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔
جی ایچ کیو راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان فوج ملک کا آئینی ادارہ ہے جس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، یہ نہ کسی سیاسی جماعت کا مخالف ہے اور نہ ہی کسی کا طرف دار۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز دہشتگردوں کے خلاف ملک بھر میں اوسطاً یومیہ 130 کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ رواں برس آٹھ ماہ کے دوران دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے خلاف 32 ہزار 173 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام میں احساس محرومی اور ریاستی جبر کا تاثر پایا جاتا ہے، جس کو بیرونی ایما پر مخصوص عناصر اپنے منفی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں تاکہ بلوچستان میں ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کا جاری عمل متاثر کیا جا سکے۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف کارروائی سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج خود احتسابی کے عمل پر یقین رکھتی ہے، اس کا خود احتسابی کا نظام انتہائی جامع اور مضبوط عمل ہے، یہ الزامات کے بجائے، ٹھوس شواہد اور ثبوتوں کی بنیاد پر کام کرتا ہے، جب بھی فوج میں قائم قوانین اور ضابطوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو یہ خود کار نظام حرکت میں آتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خلاف ٹاپ سٹی کیس میں باضابطہ طورپر درخواست موصول ہوئی، اپریل 2024 میں پاک فوج کی طرف سے اعلیٰ سطح کی کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا گیا، تاکہ مکمل تحقیقات کی جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹھوس شواہد پر مبنی تفصیلی انکوائی مکمل ہونے کے بعد 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی نے باضابطہ طور پر آگاہ کیا کہ متعلقہ ریٹائرڈ افسر نے پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کی خلاف ورزیاں کی ہیں، ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی جانب سے متعلقہ قوانین کی خلاف ورزیوں کے متعدد واقعات بھی سامنے آئے، ان بنیادوں پر فیلڈ مارشل کارروائیوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔