اہم ترین

کیا نشاستے دار چیزیں چھوڑ دینے سے واقعی وزن کم ہوتا ہے؟

وزن کم کرنے کی کوشش کرنے والے زیادہ تر افراد کا ماننا ہے کہ کاربوہائیڈریٹ (نشاستے دار اشیا) وزن بڑھاتے ہیں، اس لیے انہیں کھانوں میں صرف پروٹین سے بھرپور چیزیں لینی چاہئیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آج کل لو کارب ڈائیٹ یا زیرو ڈائیٹ کافی بحث میں رہتی ہے۔

بڑھتا وزن آج کل کے سب سے بڑے طبی مسائل میں سے ایک ہے۔ دنیا بھر میں لوگ تیزی سے وزن کم کرنے کے لیے ورزش اور خوراک پر سب سے زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔

وزن کم کرنے کے لیے زیادہ تر لوگ پروٹین کو اپنا دوست اور کاربو ہائیڈریٹ کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ وزن کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ خوراک میں صرف پروٹین شامل ہو، کاربوہائیڈریٹ کو صفر تک کم کرنے میں فائدہ ہے۔ ایسے میں آئیے جانتے ہیں کہ اس میں کتنی سچائی ہے؟

کاربوہائیڈریٹ وزن میں کمی کا دشمن؟

ماہرین کے مطابق وزن کم کرنے کے لیے صرف پروٹین کافی نہیں ہے۔ غذا میں کاربوہائیڈریٹ کا ہونا جسم کی توانائی کو بڑھاتا ہے۔ جسم خود اسے گلائکوجن کی شکل میں ذخیرہ کرتا ہے اور جب زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے تو اسے استعمال کرتا ہے۔

کاربوہائیڈریٹ جسم کو فائبر فراہم کرتا ہے، جو ہاضمے میں مدد کرتا ہے اور دل کی بیماریوں اور ذیابیطس کے خطرے کو کم کرسکتا ہے۔

جب تک آپ اپنی غذا میں کاربوہائیڈریٹس کی مناسب مقدار لے رہے ہیں اس وقت تک یہ وزن میں کمی کے لئے آپ کی کوششوں کے دشمن نہیں ۔

پروٹین کھانے سے وزن کم کرنا آسان ہوتا ہے؟

ماہرین کے مطابق پروٹین پٹھوں کی نشوونما اور غیر فعال خلیوں کی مرمت کا کام کرتی ہے۔ وزن میں کمی کے لیے جسم کو درکار مقدار عمر، صحت اور جسمانی سرگرمیوں پر منحصر ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ کاربوہائیڈریٹ ہو یا پروٹین، دونوں میں 4 کیلوریز فی گرام ہوتی ہیں، لیکن وزن کم کرنے کے لیے صرف پروٹین لینا درست نہیں۔ یہ صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

جتنا پروٹین اتنا ہی کاربوہائیڈریٹ

غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم کو کاربوہائیڈریٹ اور پروٹین دونوں سے توانائی ملتی ہے۔ پروٹین کو آپ کے وزن کے مطابق خوراک میں شامل کرنا چاہیے جو کہ ایک سے 2 گرام فی کلو گرام ہونا چاہیے۔

اس سے زیادہ پروٹین ہڈیوں، گردوں اور جگر کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ روزانہ صرف 120 سے 180 گرام کاربوہائیڈریٹ لینا چاہیے۔ اس سے زیادہ نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ وزن کم کرنے کے لیے خوراک کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔

انتباہ: خبروں میں دی گئی کچھ معلومات میڈیا رپورٹس پر مبنی ہیں۔ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے پہلے متعلقہ ماہر سے مشورہ ضرور کریں

پاکستان