بنگلا دیش میں رواں برس عام انتخابات کا انعقاد کرانے والے الیکشن کمیشن کے سربراہ اور اس کے تمام ارکان اپنے عہدوں سے مستعفی ہوگئے ۔
بنگلا دیش میں رواں برس کے اوائل میں ہونے والے عام انتخابات میں شیخ حسینہ کی عوامی لیگ چوتھی مرتبہ بھاری اکثریت سے کامیاب قرار پائی تھی۔ تاہم عالمی برادری کی جانب سے ان انتخابات کی شفافیت پر سوال اٹھائے گئے تھے۔
انتخابات کے چند ہی ماہ بعد ملک میں افرا تفری پھیل گئی تھی۔ طلبا کے احتجاج نے شدت اختیار کرلی اور ملک میں پھیلی بد امنی کے باعث شیخ حسینہ کو بھارت فرار ہونا پڑا تھا۔
شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد فوج کیاعلیٰ قیادت اور عدلیہ سمیت بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اعلی حکام مستعفی ہوگئے تھے۔
جمعرات کو ملک کے چیف الیکشن کمشنر قاضی حبیب الاول اور چار دیگر علاقائی الیکشن کمشنروں نے بھی سابق وزیر اعظم کی معزولی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے استعفے پیش کردیئے ہیں
اس موقع پر قاضی حبیب الاول نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شیخ حسینہ کی حقیقی سیاسی مخالفت کی کمی کا مطلب یہ ہے کہ انتخابات دیانتداری کے ساتھ کرائے گئے تھے۔
قاضی حبیب الاول نے کہا کہ عام انتخابات میں ملک کی بڑی سیاسی جماعت بی این پی اور اس کی ہم خیال پارٹیوں نے شرکت نہیں کی۔ جس کی وجہ سے یہ یک جماعتی انتخابات تھے، اس لیے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی۔