اسرائیل کی جانب سے گزشتہ ایک ہفتے سے مقبوضہ فلسطین پر جارحیت کا سلسلہ جاری تھا، اور جنگ بندی کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجیمن نیتن یاہو اور فوجی حکام غزہ پر حملے کے لیے اپنی وضاحتیں پیش کرتے رہے۔
لیکن اسرائیل کے دفاعی تجزیہ کاروں نے اپنے ہی وزیر اعظم اور سیکیوریٹی حکام کے دعووں کا پول کھولتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی حالیہ جارحیت بے سود رہی۔
اور غزہ میں فوجی برتری کے باوجود اسرائیلی فوج اس لڑائی سے کوئی مثبت نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
عسکری تجزیہ کار اموس ہیرل نے اسرائیل کے معتبر اخبار ’ہاریٹز‘ میں لکھے گئے کالم میں کہا ہے کہ حالیہ لڑائی سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ اسرائیلی حکومت کے لیے غزہ میں جارحیت شروع کرنا تو آسان ہےلیکن اسے ختم کرنا اس کے لیے بہت مشکل ہے۔
اموس نے یہ بھی لکھا ہے کہ واضح فوجی برتری کے باوجود مشروط جنگ بندی اسرائیل کے ہاتھ میں نہیں ہے۔
کیوں کہ اب اسلامی جہاد کے پاس طویل عرصے تک لڑائی کرنے کی صلاحیت ہے۔