بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریتائرڈ فیض حمید سابق ارمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے ماتحت تھے۔ اس لئے باجوہ کے بغیر فیض حمید کا ٹرائل بدنیتی ہوگا۔
بی بی سی کے مطابق اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کے دوران گزشتہ روز ترجمان پاک فوج کی جانب سے فوج کے غیر سیاسی ہونے سے متعلق بیان پر عمران خان نے کہا کہ اگر یہ اب غیر سیاسی ہو چکے ہیں تو یہ ملک کے لیے اچھی بات ہے، لیکن اگر وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ پہلے سے غیر سیاسی ہیں تو اس سے بڑی غلط بیانی نہیں ہوگی۔یہ غیر سیاسی ہیں تو میجر کرنل اور آئی ایس آئی کا جیل میں کیا کام۔ ’میں درخواست کرتا ہوں کہ ملک کے لیے اور خدا کے واسطے غیر سیاسی ہو جائیں۔
عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ختم کرنے کے لئے 9 مئی کے واقعات کرائے گئے۔ پھر آٹھ فروری کو انتخابات میں دھاندلی کرائی گئی۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ سیاست نہیں جہاد کر رہے ہیں۔ملک چھوڑ کر نہیں جائیں گا۔ انہیں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ جنرل فیض سے ڈرایا جا رہا ہے جبکہ جنرل فیض تو ان سے جنرل قمر جاوید باجوہ کی اجازت سے ملنے آتے تھے اور ان ہی کو رپورٹ کرتے تھے۔
نیب ترامیم بحال کرنے کے عدالتی فیصلے پر عمران خان نے کہا کہ حکمرانوں کو این آر او 2 مبارک ہو۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد توشہ خانہ ٹو کیس تو ختم ہو گیا ہے۔ 190 ملین پاؤنڈ کیس بھی ختم ہونے کے قریب ہے۔ مجھے تو عدالتی فیسلے پر خوش ہونا چاہیے۔