جدید مطالعے اور تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ موتاپے میں کمی کی دوا 12 سال سے کم عمر بچوں پر بھی موثر ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ 1990 کے بعد سے بچوں اور نوجوانوں میں موٹاپا چار گنا بڑھ گیا ہے۔ اس کے باوجود بچوں میں موٹاپے کا علاج کرنے والی باقاعدہ تجویز کردہ دوائیں نہیں ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق وزن کم کرنے والی دوائیوں کی ایک نئی قسم ایگونسٹس جی ایلپی -1 گزشتہ چند برسوں کے دوران دنیا بھر میں بے حد مقبول ہو ئی ہے، دستیابی میں پریشانی اور مہنگی ہونے کے باوجد اس کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جارہا ہے۔ لیکن اس بارے میں بہت کم تحقیق کی گئی ہے کہ یہ نئی دوائیں چھوٹے بچوں پر کتنی موثر ہے۔
ڈنمارک کی مشہور زمانہ دواساز کمپنی نوو نورڈیسک لیراگلوٹائیڈ نامی ایک پرانے ایگونسٹ جی ایل پی- 1 کو سیکسینڈا کے نام سے فروخت کررہی ہے۔ اس دوا کے بچوں پر اثرات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
امریکا میں نوو نورڈیسک کی ہی مالی اعانت سے سیکسینڈا کے تیسرے مرحلے کی جانچ کی گئی جس میں 12 سال سے کم عمر بچوں پر اس کے اثر کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق کے دوران 6 سے 12 سال کی عمر کے 82 موٹے بچوں روزانہ کی بنیاد پر لیراگلوٹائیڈ کا انجکشن لگایا گیا۔ اس کے ساتھ ہی انہیں ورزش اور صحت بخش خوراک کی بھی ترغیب دی گئی۔
مطالعہ کے مطابق، ایک سال سے کچھ زیادہ عرصے کے دوران دیکھا گیا کہ دوا لینے والے 46 فیصد بچوں کا باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کم از کم پانچ فیصد تک سکڑ گیا ہے۔
محققین نے کہا کہ دوائی لینے والے کچھ بچوں نے بالغ افراد کی طرح الٹی اور متلی جیسے مضر اثرات کی شکایت کی۔
امریکا کی مینیسوٹا یونیورسٹی کی کلاڈیا فاکس کا کہنا ہے کہ موٹاپے کے شکار بچوں کو فی الحال صرف کھانے پینے میں کنٹرول اور ورزش کا کہا جاتا ہے۔ ان نتائج سے امید پیدا ہوتی ہے کہ یہ دوا ایک دن ان بچوں کو صحت مند، زندگی گزارنے میں مدد دے سکتی ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کے شماریات دان اسٹیفن برگیس اس تحقیق میں شامل نہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ وزن کم کرنے کے انجیکشن لگانا واضح طور پر بچپن کے موٹاپے کا مثالی حل نہیں لیکن تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ دوائیں چھوٹے بچوں میں وزن بڑھنے کی رفتار کو تبدیل کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔