دنیا کی صف اول کی ٹیک کمپنی گوگل نے اسٹارٹ اپ کیروس کے ساتھ جوہری توانائی کے معاہدے پر دستخط کردیئے۔
مائیکروسافٹ، ایمیزون، اور گوگل سمیت دنیا بھر کی ٹیک کمپنیاں مصنوعی ذہانت کی کمپیوٹنگ ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنے ڈیٹا سینٹر کی صلاحیتوں کو تیزی سے بڑھا رہی ہیں، جس کے لئے ان کی توانائی کی ضروریات تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
عالمی سطح پر جوہری بجلی گھروں کو شمسی اور ہوا کے مقابلے میں بجلی کے زیادہ مستقل ذریعے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ بہت سی ٹیک کمپنیاں اے آئی کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جوہری توانائی کی تیز رفتار ترقی پر سرمایہ کاری کررہی ہیں۔
اسی سوچ کے تحت گوگل نے مصنوعی ذہانت کے لیے اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے چھوٹے نیوکلیئر ری ایکٹرز سے بجلی حاصل کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ تاہم گوگل نے چھوٹے ایٹمی بجلی گھر بنانے والے اسٹارٹ اپ کیروس پاور سے کئے گئے معاہدے کی تفصیلات جاری نہیں کیں۔
گوگل کے ساتھ اس کے معاہدے کے نتیجے میں کیروس کے تیار کردہ چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹرز (ایس ایم آر ز) کی سیریز میں سے پہلا بجلی گھر آئندہ 5 برسوں میں آپریشنل ہوجائے گا۔ جب کہ دیگر ری ایکٹرز 2035 تک بجلی کی پیداوار شروع کردیں گے۔ جس سے گوگل کو مجموعی طور پر 500 میگا واٹ بجلی دستیاب ہوگی۔
گوگل کے سینئر ڈائریکٹر برائے توانائی اور ماحول مائیکل ٹیرل نے ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ ہمیں ماحول دوست توانائی کے قابل اعتماد ذرائع کی ضرورت ہے جو ان ٹیکنالوجیز کی تعمیر میں مدد کر سکیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جوہری توانائی اے آئی کی ترقی میں مدد کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
مائیکل ٹیرل کا کہنا تھا کہ یہ ایک ناقابل یقین حد تک امید افزا طریقہ ہے، اگر ہم یہ منصوبے عالمی سطح پر بناتے ہیں تو اس سے دنیا بھر کے عوام کو توانائی کے شعبے میں بہت زیادہ فوائد حاصل ہوں گے۔
کیروس کے شریک بانی اور چیف ایگزیکٹو مائیکل لوفر نے بریفنگ میں کہا کہ ہمارے لئے گوگل کے ساتھ شراکت داری کی بہت اہمیت ہے۔ کیونکہ اس سے ایس ایم آر ٹیکنالوجی کو مزید بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔