بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے ملکی معیشت پر ریاستی مداخلت کم کرنے اور نجی شعبے کو مسابقت کے مواقع فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
تین ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ سہولت پروگرام کے تحت آئی ایم ایف وفد کے 12 سے 15 نومبر تک پاکستان کے اسٹاف دورے کے بعد بیان جاری کیا گیا ہے جس میں مختلف امور پر رائے دی گئی ہے۔
بیان میں آئی ایم ایف کے پاکستان مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر نے کہا ہے کہ پاکستان کو معیشت میں ریاستی مداخلت کم کرنے اور نجی شعبے کے لیے مسابقتی ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ اقدامات ملک میں ایک مضبوط نجی شعبے کی ترقی میں مدد دیں گے۔
آئی ایم ایف نے محصولات میں اضافے کے لئے پاکستان سے ٹیکس سے مستثنیٰ شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا مطالبہ کیا ہے جو اب تک ٹیکس سے مستثنیٰ رہے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومتوں کو مزید سماجی اور ترقیاتی ذمہ داریاں منتقل کی جائیں ۔ اس سے حکمرانی اور وسائل کی بہتر تقسیم ممکن ہو گی اور عوام کو براہ راست فوائد حاصل ہوں گے۔