چار دہائیوں سے بھارتی فلم انڈسٹری پر راج کرنے والے سپر اسٹارعامر خان نے کہتے ہیں کہ وہ اداکاری جاری رکھنا چاہتے ہیں لیکن کوویڈ 19 کی وبا کے دوران انہوں نے فلم نگری چھوڑنے پر غور شروع کردیا تھا۔
اے ایف پی کو دیئے گئے انٹرویو میں عامر خان نے کہا کہ یہ کورونا وبا کے دن تھے جب وہ بہت کچھ سوچتے تھے۔ اچانک انہیں احساس ہوا کہ انہوں نے پوری جوانی سینما کی جادوئی دنیا میں گزار دی۔
عامر خان نے کہا کہ وقت کو کھو دینے کا احساس اس قدر شدید تھا کہ مجھے شدید احساس جرم ہورہا تھا۔ اس وقت مجھے میرے بچوں اور گھر والوں نے ایسا کرنے سے باز رکھا۔ اب وہ اداکاری اور فلم سازی کرنا چاہتے ہیں۔
انٹرویو کے دوران عامر خان نے کہا کہ وہ اپنی پروڈکشن کمپنی عامر خان پروڈکشن کو نئے ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ ان لوگوں کے لئے جو ان کی ہی طرح حساس ہوں اور وہ ایسی کہانیاں سامنے لانا چاہتے ہوں جو خود انہیں متاثر کرتی ہیں۔
ایسی ہی کہانیوں میں سے ایک “لاپتہ لیڈیز” بھی ہے ۔ جسے انہوں نے اپنی سابق اہلیہ کرن راؤ کے ساتھ مل کر بنایا تھا ۔ فلم رواں برس آسکر کے غیر ملکی فلم کے زمرے کے لیے بھارت کی جانب سے بھیجی گئی ہے۔
عامر خان نے کہا کہ ایک اسکرین رائٹنگ مقابلے کے دوران انہوں نے لاپتہ لیڈیز کا اسکرپٹ دیکھا تھا۔ انہیں لگتا ہے کہ فلم کا آغاز مصنف اور اس کی سوچ سے ہونا چاہیے۔ مجھے پسند ہے کہ کہانی مصنف سے نکلے اور پھر بطور پروڈیوسر یا اداکار اس میں جان ڈالے۔
بالی ووڈ سپر اسٹار کہتے ہیں کہ میں مختلف کردار نبھانے اور تجربے سے خوش ہوتا ہوں ۔مجھے خود کو اور ناظرین کو حیران کرنا اچھا لگتا ہے۔
اپنی آخری فلم لال سنگھ چڈھا کی ناکامی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے عامر خان نے کہا کہ میں اپنی آخری پرفارمنس سے واقعی خوش نہیں حالانکہ ان کا اپنا خیال تھا کہ انہوں نے فلم میں بہت زبردست کردار نبھایا ہے۔
فلم کی کامیابی کے اپنے فارمولے سے متعلق عامر خان کا کہنا تھا کہ فلم سازی بہت مشکل ہے۔ اس لئے وہ اپنی بنائی ہوئی فلم دیکھتے ہیں اور پھ اس اسکرپٹ پر نظر دوڑاتے ہیں ۔ پھر خود سے پوچھتے ہیں کہ کیا فلم ہماری سوچ کے مطابق بنی ہے۔ اگر اس کا جواب ہاں می آتا ہے تو بڑا سکون ملتا ہے۔