شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے خبردار کیا ہے کہ حیات التحریر الشام کے جنگجوؤں کے ذریعے صدر بشار الاسد کو ہٹانے کے باوجود جنگ ابھی تک ختم نہیں ہوئی۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں گیئر پیڈرسن نے بتایا کہ شام میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کئی مقامات پر کشیدگیاں سامنے آئی ہیں۔ یہ فوجی کشیدگی “تباہ کن” ہو سکتی ہے۔
گیئر پیڈرسن کی جانب سے یہ بات ترکیہ کی حمایت یافتہ ملیشیا سیرئین نیشنل آرمی (ایس این اے) کی شام میں کردوں کے خودمختار علاقے کا کنٹرول سنبھالنے والی ملیشیا سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) سے جھڑپوں کے بعد کہی گئی ہے۔
ایس ڈی ایف شام میں داعش کے خلاف امریکا کی زیر قیادت اتحاد کا اہم حصہ ہے اور اس کا زیر کنٹرول علاقہ تیہل کی دولت سے مالا مال ہے۔ یہ پیپلز پروٹیکشن یونٹس (یو پی جی ) کا مسلح ونگ ہے جسے ترکیہ کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے ) کے مسلح گروپ کی توسیع کے طور پر دیکھتا ہے۔
گیئر پیڈرسن کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کے فوراً بعد امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ شام میں تنازع بڑھتے دیکھنا کسی بھی فریق کے مفاد میں نہیں ہے۔ اس لئے شمالی شام میں جنگ بندی کو اس ہفتے کے آخر تک بڑھا دیا گیا ہے۔