وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ملک بھر میں جاری ڈیجیٹل مردم شماری پر سنگین تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں احسان نہیں برابری چاہئے، اگر مردم شماری کو جاری رکھنا ہے تو پورے پاکستان میں رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا مردم شماری کے نام پر ہم سے مذاق کیا جارہا ہے، ہماری آبادی زیادہ ہے لیکن اسے کم کیوں گنا جارہاہے؟ اس حوالے سے متعدد شکایات آرہی ہیں، جب کہ کچھ اضلاع میں تو گنتی ہی نہیں کی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ آج اس ضمن میں وفاقی وزیر احسن اقبال سے بھی اس سلسلے میں بات ہوئی ہے اور میں نے انہیں اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے لیے مدت بڑھانے سے ہمارے مسائل حل نہیں ہوں گے، ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ سندھ کی آبادی زیادہ ہے اور اس کی گنتی درست کی جائے، کیوں کہ اسےغلط گنا گیا ہے۔ ہماری 70 لاکھ آبادی کو کم گنا گیا ہے ، جب کہ اسے درست نہیں کیا جاتا ہم مردم شماری کے نتائج قبول نہیں کریں گے۔
سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم اپنی اآنے والی نسل کے کسی کو ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے۔ 2017ء کی مردم شماری کے نتائج کو پبلک کرنے کے لیے بھی ہم نے ہی آواز اٹھائی تھی، خدا کے واسطے پورے پاکستان کو ایک ہی نظر سے دیکھیں، ہمیں پہلے ہی 40 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے اور ہمارے حصے کا پانی نہیں مل رہا ہے۔ لوگوں کی گنتی نہ کرنے کی حرکت نہ کریں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ کراچی کی آبادی کو بھی کم گنا گیا ہے، سندھ کے ہر ضلع میں گنتی کم کی گئی ہے یہ ہمارے ساتھ زیادتی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔