اہم ترین

مصنوعی ذہانت دنیا کو معدومیت سے دوچار کرسکتی ہے، محققین

آرٹیفیشل انٹیلی جنس ( مصنوعی ذہانت) کی صنعت سے وابستہ محققین نے  ایک ایسے بیان پر دستخط کردیے ہیں جس میں اس ٹیکنالوجی سے ” معدومیت”  کے خطرے کا انتباہ جاری کیا گیا ہے۔

سی این این کے مطابق مرکز برائے اے آئی سیفٹی کی جانب سے جاری ہونے والے اس بیان میں  مصنوعی ذہانت سے وابستہ درجنوں  ماہرین،  اساتذہ اور یہاں تک کہ کچھ مشہور شخصیات نے بھی “مصنوعی ذہانت ” سے  دنیا کے فنا ہونے کے خطرات میں کمی پر زور دیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ  “آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے  معدومیت کے خطرے کو کم کرنا دیگر سماجی سطح کے خطرات جیسے کہ وبائی امراض اور ایٹمی جنگ کے ساتھ ساتھ ایک عالمی ترجیح ہونی چاہیے۔”

اس بیان پر دستخط کرنے والوں میں چیٹ جی پی ٹی سے دنیا بھر میں تہلکہ مچانے والی کمپنی اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سیم آلٹ مین، جیفری ہنٹون ( جنہیں مصنوعی ذہانت کا نام نہاد گاڈ فادر بھی کہا جاتا ہے)، گوگل ڈیپ مائنڈ اور اینتھروپک کے محققین  اور اعلیٰ حکام،  مائیکرو سافٹ کے چیف  ٹیکنالوجی آفیسر  کیون اسکاٹ، انٹرنیٹ سیکیوریٹی اور کرپٹو گرافی کے علمبردار بروس شیئر جیسی  شخصیات شامل ہیں۔

مصنوعی ذہانت کے ماہرین نے کہا ہے کہ معاشرہ ابھی بھی مصنوعی عمومی ذہانت کی اس قسم کی ترقی سے بہت دور ہے جو کہ سائنس فکشن کا سامان ہے۔ آج کے جدید ترین چیٹ بوٹس بڑے پیمانے پر تربیتی ڈیٹا کی بنیاد پران سیمپلز کو دوبارہ تیار کرتے ہیں ۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی نے ٹیک انڈسٹری میں مصنوعی ذہانت پرمبنی ہتھیاروں کی دوڑ کو بڑھانے میں مدد کی ہے۔  اس ٹول نے قانون سازوں،  ایڈو کیسی گروپس ٹیکنالوجی کے میدان میں غلط معلومات پھیلانے اور ملازمتوں کو ختم کرنے والے اے آئی سے لیس چیٹ بوٹس کی نئی  فصل کے امکانات کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

پاکستان