اہم ترین

ادویات کی مہنگی قیمتوں کی وجہ سے لاکھوں امریکی علاج سے محروم

امریکہ کے مرکز برائے بیماریوں پر قابو اور تحفظ (سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن ) کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ امریکہ میں لاکھوں افراد  ڈاکٹروں کی تجویز کردہ ادویات نہیں لیتے کیوں کہ مہنگی ہونے کی وجہ سے وہ انہیں خریدنے کی سکت نہیں رکھتے ۔

 سی ڈی سی کے اعداد و شمار کے مطابق 2021ء میں 18 سے 64 سال کی عمر کے زیادہ تر افراد نے تجویز کردہ نسخے کی کم از کم ایک خوراک لی، جب کہ  ان میں 8 فیصد ( تقریباً 92 لاکھ) سے زائد کا کہنا تھا کہ  وہ پیسے بچانے کے لیے اپنی دوا کی خوراک چھوڑ دیتے ہیں۔

رپورٹ  میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ 2021ء میں ادویا ت کی اوسط قیمت مین تو اضافہ نہیں ہو، لیکن نسخوں  کی تعداد میں اضافےسے اخراجات میں اضافہ ہوا۔

 سی ڈی سی اورصحت کا تجزیہ کرنے والی کمپنی IQVIA کے اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آئی کہ 2020ء تا 2021ء تک مجموعی طور پر تجویز کردہ نسخوں کی کل لاگت 5 فیصد اضافے کے بعد بڑھ کر 63 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ۔

ماہرین طب کے مطابق ادویات کھانے میں تاخیر یا کمی بیشی سے صحت کے مسائل میں پیچیدگیاں ہوسکتی ہے جو بڑھ کر علاج کےاخراجات میں مزید اضافہ کرسکتی ہیں۔

ہارورڈ میڈیکل اسکول اور کیمبرج ہیلتھ الائنس کے پلمونولوجسٹ ڈاکٹر ایڈم گیفنی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ “حال ہی میں ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ  دنیا کے امیر ترین ملکوں میں سے ایک امریکہ میں 13 لاکھ افراد نے انسولین کی راشننگ کردی ہے ۔ اور یہ ایک جان بچانے والی دوا ہے جس کی خوراک کو محدود کرنے کے جان لیوا نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔”

سی ڈی سی کا نیا ڈیٹا اس بات میں وسیع تفاوت کو ظاہر کرتا ہے کہ ادویات کی قیمتوں کی وجہ سے لوگ اپنی دوائیں تجویز کے مطابق نہیں لیتے ہیں۔

پاکستان