۔حکومت پاکستان کی جانب سے ہیپا ٹائٹس کے علاج اور آگاہی پھیلانے کے لیے ایک پانچ سالہ پروگرام کا آغاز کر دیا گیا ہے
پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی جسے خاموش قاتل” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کہ مریضوں کی تعداد ڈیڑھ کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔ ان اعداد و شمار سے محکمہ صحت میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
قومی ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام، ہیپاٹائٹس سی کا مقابلہ کرنے کی ایک نئی کوشش کے طور پر خطرناک اعدادوشمار کے جواب کے طور پر سامنے آیا ہے۔
حکومت پاکستان نے اس مضر بیماری کے سدباب اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک جامع پانچ سالہ پروگرام کا اعلان کردیا ہے۔ جس کے تحت لاکھوں شہریوں کو ہیپا ٹائیٹس سی کے مفت لیباریٹری ٹیسٹ اور علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اور اس کے لیے درکار کٹس کے اخراجات بھی وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔
محکمہ صحت پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل بصیر اچکزئی کے مطابق اس” خاموش قاتل” کے اعداد و شمار بہت خطرناک ہیں اور ملک میں تقریباڈیڑھ کروڑ افراد اس کا شکا ر ہے۔
انہوں نے ملک میں اس موذی مرض کے پھیلاؤ کا اہم سبب آلودہ پانی اور علاج میں کی جانے والی کوتاہی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہری علاقوں کی نسبت دیہات میں اس کی شرح سات فیصد سے تجاوز کرگئی ہے جس کا اہم سبب انجیکشن اور ڈرپس کا غیر ضروری استعمال ہے۔