ماہرین صحت کے مطابق موسم گرما میں لباس کا غلط انتخاب، غیر مناسب ماحول اور ڈی ہائیڈریشن آپ کو بیمار کرسکتے ہیں۔ لیکن اگر آپ چند باتوں کو خیال رکھیں تو آپ خود کو کول اور موسم کی تپش سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
امریکی ریاست شمالی کیرولینا میں واقع ڈیوک ہیلتھ کےمحقق اور امریکن ایسو سی ایشن آف آرتھو پیڈک سرجنز (اے اے او ایس) کے ترجمان ڈاکٹر جوسلین راس وِٹسٹین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ‘گرمیوں سے ہونے والے بیماریوں کی علامات کی تشخیص بہت ضروری ہے اور اس میں عمر کا کوئی تعلق نہیں ہے’
اس بابت ان کا کہنا تھا ‘ورزش کے بعد پسینہ آنے سے ہمارے جسم کو ٹھنڈا ہونے میں مدد ملتی ہے، لیکن اگر ہم پسینے میں ضائع ہونے والی معدنیات کو پورا نہیں کرے تو جسم میں پانی کی کمی( ڈی ہائیڈریشن) ہوجاتی ہے جس سے متاثرہ فرد جسم میں درد کے ساتھ ساتھ ہیٹ ویو کا شکار بھی ہوسکتا ہے’
ہیٹ ویو سے بچاؤ کے لیے پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال اور جسم کو ٹھنڈا رکھنے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
ڈاکٹر جوسلین راس وٹسٹین کا یہ بھی کہنا تھا کہ آگر امراض قلب یا امراض تنفس کا علاج یا ایسی کسی دوا کو استعمال کررہے ہیں جو جسم میں پانی کا کمی کو موجب بن سکتی ہے تو پھر آپ کو موسم گرما میں کسی بھی قسم کی ورزش سے قبل اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کرنا چاہیئے۔
اے اے او ایس کے مطابق گرم موسم میں درج ذیل ہدایات پر عمل کرتے ہوئے آپ ہیٹ اسٹروک سے بچ سکتے ہیں؛
ورزش کے دورانیے کو آہستہ آہستی بڑھائیں، وزرش شروع کرتے وقت بھاری لباس کے استعمال سے گریز کریں۔
ورزش سے پہلے، اس کے دوران اور بعد میں جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دیں، پانی پیتے رہیں چاہے آپ کو پیاس نہ لگے۔
ورزش سے دو گھنٹے پہلے تقریباً 24 اونس غیر کیفین والا مشروب یا پانی پینا ضروری ہے۔
ورزش کے دوران ہر 20 منٹ میں 8 اونس پانی کے لیے وقفہ کریں۔
باریک اور ہلکے رنگ کے لباس پہننا مددگار ثابت ہوتا ہے۔ جلد کو سورج کی تپش سے بچانے کے لیے سن اسکرین لگائیں۔