اہم ترین

آئی ایم ایف کی شرائط پر مزید 215 ارب کے ٹیکس لگادیے، وزیر خزانہ

آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بعد 215 ارب روپے کے مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے لیکن اس کا بوجھ غریب عوام اور متوسط طبقے پر نہیں پڑے گا۔

ان خیالات کا  اظہار وزیر خزانہ  اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی سے خطاب کے دوران کیا ۔  وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے آئی ایم ایف کی جاری اخراجات میں 85 ارب روپے کمی  کرنے کی شرط مان لی ہے۔ لیکن اس کے لیے ترقیاتی بجٹ، تنخواہوں اور پینشن  میں کٹوتی نہیں ہوگی۔

انہوں نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ وفاقی حکومت کے اخراجات کا تخمینہ 14 ہزار 460 ارب سے بڑھ کر 14 ہزار 480 ارب روپے ہوجائے گا، بجٹ میں بہتری آئی ہے مالی خسارے میں 300 ارب کا فائدہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں  سینیٹ  کی جانب سےپیش کردہ متعدد تجاویزات کو منظور کرلیا گیا ہے۔  پیش کی گئی 59تجاویز میں سے 19 عمومی نوعیت کی تھی جس میں سود کے خاتمے کی تجویز بھی شامل تھی۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ سال متعارف کرائے گئے سپر ٹیکس کو مزید بہتر بناتے ہوئے 500 ملین روپے تک کردیا گیا ہے۔

 وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی شرح دگنی کرنے کی تجویز تھی ، اگر آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوگیا تو بسم اللہ اور نہیں ہوا تب بھی گزارا تو ہو ہی رہا ہے۔  215 ارب روپے کے نئے  محصولات کی وجہ سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے لیے محصولات کا ہدف بڑھ کر 9 ہزار 415 ارب ہو گیا ہے اور صوبوں کا بڑھ کر 5 ہزار 390 ارب ہوجائے گا۔

پاکستان