اہم ترین

طالبان کا ایک اور تعلیم دشمن اقدام، طالبات کو بیرون ملک جانے سے روک دیا

افغانستا ن میں اگست 2021 سے بر سر اقتدار آنے والی طالبان حکومت نے بظاہر تو خواتین کی ملازمتوں اور تعلیم کے معاملے پر نرمی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم، افغانستا ن میں خواتین کے مسائل پہلے کی طرح ہی ہیں۔ اور حالیہ واقعے میں طالبان حکومت نے متحدہ عرب امارات میں اسکالر شپ پر اعلی تعلیم کے لیے جانے والی  تیس طالبات کو روک دیا ہے ۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق  ان طالبات کو  متحدہ عرب امارات کے ایک تاجر خلف احمد الب طور  اعلی تعلیم کے لیے مالی معاونت فراہم کی تھی۔

الجزیرہ سے گفت گو کرتےہوئے 22 سالہ طالبہ لیلیٰ کا کہنا تھا کہ  ہم متحدہ عرب امارات روانگی کے لیے ایئرپورٹ پہنچے تو وہاں موجود طالبان اہل کاروں نے ہمیں  ویزے دکھانے کے باوجود بورڈ نگ سے روک دیا ۔

لیلی کا کہنا تھا کہ  طالبان کے اس اقدام سے میراوکالت کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا خواب ختم ہوگیا۔

افغان طالبات کو اسکالر شپ فراہم کرنے والی کمپنی الحبطور کے چیئرمین نے اپنی ٹوئٹ میں طالبان حکومت کے اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ  ان سو طالبات کو دبئی یونیورسٹی کے تعاون سے  اعلیٰ تعلیم کے لیے وظائف دیے گئے  تھے۔ بین الاقوامی ادارے اور عالمی قوتیں طالبات کو تعلیم کی اجازت دلوانے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی بین  الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھی  طالبان کے اس اقدام پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کے لیے تعلیم کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے سے گریز کیا جانا چاہیئے۔

پاکستان