نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنی سرمزین اور عوام کے دفاع کا حق ہے ۔ اس سلسلے میں ہم جہاں ضروری سمجھین گے ایکشن لیں گے۔
امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کو دیئے گئے انٹرویو میں نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑنے کہا کہ افغان طالبان نے دوحہ میں امریکا سے کئے گئے معاہدے میں کہا تھا کہ ان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی۔ اس کے باوجود ہمیں افغانستان سے خطرات لاحق ہیں۔ خطرات سامنے آنے پر ہمارا عمل بتائے گا کہ ہم کیا کرسکتے ہیں ۔۔
نگراں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہر ملک اپنے فیصلوں مین خودمختار ہے ۔ چین کی جانب سے افغان طالبان حکومت کو تسلیم کیا جانا ان کا اپنا فیصلہ ہے۔۔ پاکستان کا فی الحال افغان طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ تاہم پڑوسی ملک سے ریاستی معاملات پر بات کے لیے برسراقتدار طالبان سے ہی بات کرنی پڑے گی۔۔
انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ افغانستان سے انخلا کے وقت امریکا کے چھوڑے اسلحے کو وسطی ایشیا اور خلجی عرب ممالک مٰں بیچا جارہا ہے۔ یہی اسلحہ پاکستان کے لیے ایک چیلنج بناہوا ہے۔ ٹی ٹی پی اور دیگر کالعدم تنظیمیں پاکستان کے خلاف یہی اسلحہ استعمال کررہی ہیں۔۔
چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ تاثر کسی بھی طرح صحیح نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو مقدمات کے ذریعے ملک کی سیاست سے باہر کیا جارہا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ان کے خلاف مقدمات کی عدالتی کارروائی اس قدر شفاف ہوگی کہ کسی کو اس پر تنقید کا موقع نہیں ملے گا۔