اہم ترین

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ملک کے 29ویں چیف جسٹس

جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا۔

ملک کے 29 ویں چیف جسٹس کی حلف برداری کی تقریب ایوان صدر اسلام آباد میں ہوئی۔ صدر مملکت ڈاکتر عارف علوی نے ان سے حلف لیا۔۔

خلاف روایت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی حلف برداری کے وقت ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ سرینا قاضی بھی کھڑی تھیں۔ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی اہم عہدے پر حلف اٹھانے والی شخصیت نے اس موقع پر جیون ساتھی کو اپنے ہمراہ کھڑا کیاہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کون ہیں؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تعلق بلوچستان کے اہم خاندان سے ہے۔ ان کے والد قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھی تھے۔ وہ قیام پاکستان سے پہلے ۤل انڈیا مسلم لیگ بلوچستان کے صدر تھے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو 2009 میں چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ مقرر کیا گیا تھا۔وہ ملک کی تاریخ کے اب تک پہلے جج ہیں جو براہ راست ہی کسی اعلیٰ عدلیہ کے جج مقرر ہوئے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو 2014 میں سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا۔ 2016 میں کوئٹہ کے اسپتال میں ہونے والے خودکش حملے میں بڑی تعداد میں وکلا جاں بحق ہوئے۔ سپریم کورٹ نے انہیں اس واقعے کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کا سربراہ بنایا تھا۔

کوئٹہ خودکش حملے کی تحقیقاتی رپورٹ پر پہلی مرتبہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ناراضگی کا اظہار کیا گیا ۔ اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پریس کانفرنس بھی کی تھی۔

نواز شریف کے تیسرے دور اقتدار میں ٹی ایل پی کے دھرنے سے متعلق کیس میں بھی ان کا فیصلہ عدالتی تاریخ میں انتہائی جراتمندانہ تصور کیا جاتا ہے۔

عمران خان حکومت میں ریفرنس

عمران خان کے دور حکومت میں ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں موجودہ صدر مملکت کی جانب سے ایک ریفرنس بھیئ دائر کیا گیا تھا۔ جس میں انہیں اور ان کی اہلیہ کو مبینہ طور پر ریاستیہ اداروں کی جانب سے ہراساں کیا تھا۔ ریفرنس کو کئی ماہ کی سماعت کے بعد خارج کردیا گیا تھا۔۔ عمران خان نے بعد میں اس ریفرنس کا ملبہ دیگر حلقوں پر ڈالا تھا۔

پاکستان