غزہ کی پٹی گزشتہ 19 روز کے دوران اسارئیل کی جانب سے کی جانے والی بمباری سے ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ بمباری کو مزید ہلاکت خیز بنانے کے لیے صیہونی حکومت ایسے بم استعمال کررہی ہے جو زلزلے جیسا ارتعاش پیدا کرتے ہے۔ جس سے زیر زمین تعمیرات دب جاتی ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی بربریت 7 اکتوبر سے جاری ہے۔ صیہونی حکومت کی بمباری میں اب تک 6 ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں 2 ہزار سے زائد بچے ہیں۔
اسرائیلی ناکہ بندی سے بجلی، صاف پانی اور ایندھن کی فراہمی منقطع ہے اور صرف اقوام متحدہ کے خوراک اور ادویات کے چھوٹے قافلے اندر داخل ہو رہے ہیں جو انتہائی ناکافی ہیں۔
سہولیات کی غیر موجودگی کی وجہ سے غزہ کے 3 اسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولت بند کردی گئی ہے۔ جب کہ صحت و صفائی کی انتہائی خراب حالت کی وجہ سے علاقے میں مختلف اقسام کے وبائی امراض بھی پھیلنے لگے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ پر فضائی بمباری بڑھا دی ہے۔ غزہ سے مصر کی سرحد تک پھیلی سرنگوں کے خاتمے کے لیے اسرائیل زلزلہ انگیز بم استعمال کررہا ہے۔ یہ بم پھٹنے کے ساتھ ہی زبردست ارتعاش پیدا کرتے ہیں جس سے زیر زمین بنایا گیا انفرا اسٹرکچر تباہ ہوجاتا ہے۔
اسرائیلی بمباری کے باوجود حماس کے حوصلے جوان ہیں۔ ان کی حکمت عملی سے لگتا ہے کہ مزاحمتی تنظیم نے اسرائیل کے خلاف لڑائی کوطویل کرنے کی حکمت عملی پہلے ہی بنارکھی تھی۔ تنظیم کے سیاسی بیورو کے رکن غازی حمد نے لبنانی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ اس وقت بھی غزہ کی پٹی میں ہمارے 35,000 جنگجو موجود ہیں اور ہم طرح کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
غازی حمد کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ اگر ہم ہم اسرائیل سے لڑنا چاہتے ہیں تو اس کے لیےہماری تیاری بھی پوری پونی چاہیے کیونکہ اسرائیل کو امریکا اور یورپ کی حمایت حاصل ہے۔ لیکن ہم تیار ہیں۔