غزہ میں اسرائیل کی بمباری سے شہدا کی تعداد 8000 سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ طویل اور مشکل ہوگی۔ دوسری جانب مسلم دنیا کے اقدامات صرف احتجاج اور مذمت تک ہی محدود ہیں۔۔
فرانسیسی ویب سائیٹ فرانس 24 نے غزہ میں حماس کے ماتحت وزارت صحت کے حوالے سے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے اب تک اسرائیلی کی بمباری کے نتیجے میں شہدا کی تعداد 8000 سے تجاوز کرگئی ہے۔
وزارت صحت کے حکام کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والوں میں آدھے بچے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کے جنگی طیاروں نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات شمالی غزہ میں 150 سرنگوں اور زیر زمین بنکروں کو نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ میں انہیں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ غزہ کی پٹی میں جنگ طویل اور مشکل ہوگی۔
نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ پر جنگ کے خاتمے کے بعد خود سمیت ہر ایک سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ زمینی آپریشن کے باوجود قیدیوں کی رہائی کے لیے رابطے جاری ہیں۔
گزشتہ روز انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز منقطع ہونے کے بعد غزہ میں رابطے کے ذرائع تقریباً ختم ہوچکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہینوم کا کہنا ہے کہ مواصلاتی ذرائع کی بندش نے ایمبولینسوں کی زخمیوں تک رسائی ناممکن بنا دی ہے۔