برطانوی سائنسدانوں نے مرغیوں کی ایک ایسی نسل تیار کی ہے جس پر برڈ فلو وائرس کارگر ثابت نہیں ہوتا ۔۔
گزشتہ کئی دہائیوں سے مرغیوں کی فارمنگ دنیا بھر میں گوشت کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئی ہے لیکن برڈ فلو کا وائرس ایک ہی رات مٰں مرغیوں کے فارم کو جاڑ دیتا ہے لیکن سائنسدانوںں نے ایک مرغیوں کی ایک اییس نسل تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس کا یہ وائرس کچھ نہیں بگاڑ سکے گا۔۔
سائنسی جریدے ’ سائنس نیوز‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند دہائیوں کی تحقیق کے نتیجے میں اب ہماری مارکیٹوں میں ایسی مرغیاں دستیاب ہیں جو انڈے سے نکلے چوزے کو صرف 5 ہفتوں میں مرغی بنادیتا ہے۔
اس قدر تیزی سے نشو ونما کی وجہ مرغیوں کے ڈی این اے میں موجود ایک جین ہے جسے اے این پی 32 اے کا نام دیا گیا ہے۔۔
سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق یہ جین گو کہ بہت کارآمد ہے لیکن برڈ فلو کا وائرس سب سے پہلے اسی جین پر کنٹرول حاصل کرتا ہے ۔ یہی وجہ سے کہ وائرس بہت تیزی سے اپنا اثر دکھاتا ہے۔۔
اگرچہ مارکیٹ میں کئی ایسی ویکسینز دستیاب ہیں جو مرغیوں میں برڈ فلو کے خلاف قوت مدافعت بڑھانے میں مدد کرتی ہے لیکن مہنگی ہونے کی وجہ سے پولٹری فارمنگ کے اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔۔
ایسی صورت میں اس صنعت کو برڈ فلو وائرس سے بچانے کا حل یہی نظر آتا ہے کہ اے این پی 32 اے نامی جین میں ایسی تبدیلیاں کردی جائیں کہ برڈ فلو کے اثرات سے محفوظ رہ سکے۔۔
اس سلسلے میں لندن کے امپیریل کالج سے منسلک سائنسدانوں وینڈی برکلے، میک گریو اور ان کے دیگر ساتھیوں نے اے این پی 32 اے میں دو ایسی تبدیلیاں کیں جس کے نتیجے میں مرغی برڈ فلو پروف ہوگئی۔
سائنسدانوں نے تبدیل شدہ جین کے ساتھ تیار کی گئی مرغیوں کا دو سال جائزہ لیا ۔۔ اس دوران مرغیاں ناصرف صحت مند رہیں بلکہ معمول کے مطابق انڈے بھی دیتی رہیں۔۔ اپنی تحقیق کے دوران نئی نسل کی مرغیوں اور عام مرغیوں کے درمیان قوت مدافعت کا بغور جائزہ بھی لیا گیا۔۔ تمام تجربات میں ثابت ہوا کہ برڈ فلو پروف مرغیوں پر اس وائرس کا انتہائی کم اثر پڑتا ہے۔