نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کہتے ہیں آج تک تو عمران خان الیکشن لڑنے کی پوزیشن میں ہیں لیکن اگر ہمیں ان سے متعللق کوئی ایسی غیر معمولی چیز کا علم ہوتا ہے تو کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا۔
برطانوی اردو نیوز ویب سائیٹ انڈیپینڈنٹ کو انٹرویو میں انوار الحق کاکڑ نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی سیاست سے دوری اور پارٹی تبدیلی پر کہا کہ 9 مئی کو تحریک انصاف نے ریاستی اداروں پر حملے کئے۔ جس کے بعد پی ٹی آئی رہنما روپوش ہوئے۔ اسی دوران انہوں نے شاید کوئی سوچ بچار کی اور اس نتیجے پر پہنچے کہ وہ پی ٹی آئی یا سیاست سے کنارہ کشی کر لیں۔ یہ ان کا ذاتی فیصلہ تھا۔
نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ قوم کو آٹھ فروری کے عام انتخابات کے بارے میں کوئی شکوک و شبہات نہیں ہونے چاہییں۔ الیکشن کمیشن واضح کرچکا ہے کہ انتخابی شیڈول 56 روز پر محیط ہوگا، اس لحاظ سے ملک میں 14 دسمبر تک انتخابی شیڈول کا اعلان ہو جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یقیناً انتخابات ہوںگے۔ اس حوالے ہمارے خطے کی اپنی ایک تاریخ ہے۔ امید ہے ہمارے ملک میں شفافیت اور غیر جانبداری کے رائج پیمانے کے مطابق ہی شفاف الیکشن ہوں گے۔
پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ حکومتیں کاروبار نہیں چلا سکتیں۔ پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق تمام مفروضی بے بنیاد ہیں۔ قومی ایئر لائن آج بھی ملازمین ہی کے پاس ہے تو پھر یہ ادارہ کیوں نہیں چل رہا۔ درحقیقت نجکاری کا معاملہ یونین کی سطح کی باتیں نہیں ۔کیا یہ پی آئی اے کو خلیجی ایئرلائن سے بہتر بنا سکتے ہیں؟ سازشی مفروضے سنتے سنتے ملک کو اس نہج تک پہنچادیا گیا ہے۔