اہم ترین

گزشتہ ایک لاکھ برسوں میں 2023 گرم ترین سال

ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ 2023 گزشتہ ایک لاکھ برسوں کا سب سے گرم ترین سال ثابت ہوگا۔۔

ماحول اور موسمی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والے یورپی ادارے کوپر نیکیس کلائمیٹ چینج سروس کی جاری کردی رپورٹ کے مطابق رواں برس نومبر انسانی تاریخ میں لگاتار چھٹا گرم ترین مہینہ رہا ہے ۔ سال کے گیارھویں مہینے کا اوسط درجہ حرارت صنعتی دور کے آغاز سے 1.46 ڈگری سیلسئیس زیادہ رہا ہے۔ جب کہ دو دن تو ایسے رہے جب اوسط درجہ حرارت 2 ڈگری سے بھی زیادہ رہا۔۔

کوپرنیکس سروس کی نائب سربراہ سمانتھا برجیس نے کہا کہ 2023 میں اب تک چھ ریکارڈ توڑ گرم مہینے اور دو انتہائی موسم ریکارڈ کئے گئے ہیں۔ نومبر کے غیر معمولی عالمی درجہ حرارت کا مطلب ہے کہ 2023 ریکارڈ شدہ تاریخ کا گرم ترین سال ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ قطبین میں برف کی پرتیں، درختوں کے حلقے اور اس طرح کے دیگر طریقوں سے ملنے والے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہ سال گزشتہ ایک لاکھ برسوں کے دوران سب سے زیادہ گرم ہو سکتا ہے۔

عالمی درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافے کا اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب دبئی میں دنیا بھر کے 200 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان ماحولیاتی تغیر کی روک تھام کے لیے ایک عالمی معاہدے کے مسودے کی تیاری میں مصروف ہیں۔

اس مجوزہ عالمی معاہدے کا سب سے اہم پہلو تیل، گیس اور کوئلے کے بطور ایندھن استعمال کو محدود کرنے سے متعلق ہوگا۔

کاپ 28 کے بند کمرہ اجلاسوں میں شریک ماہرین کا کہنا ہے کہ فوسلز فیول (تیل، گیس اور کوئلے) کے استعمال کو محدود کرنے کے نکات پر چین اور سعودی عرب کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ مجوزہ معاہدے کے ایک حصے میں کوئلے سے بجلی بنانے کے عمل کو محدود کرنے پہر بی زور دیا گیا ہے لیکن اسے بھی چین، جنوبی افریقا اور ویتنام کی مخالفت کا سامنا ہے۔

کوپرنیکبس کے مطابق 2023 سے قبل 1940 کو انسانی تاریخ کا گرم ترین سال قرار جاتا تھا۔ 2016 میں اوسط درجہ حرارت 1940 کے مقابلے سے زیادہ رہا تھا۔ تاہم اب 2023 کے پہلے گیارہ مہینوں کا اوسط درجہ حرارت 2016 کے مقابلے میں 0.13 سینٹی گریڈ زیادہ رہا ہے۔

یورپی ادارے کا کہنا ہے کہ 2023 میں اب تک 2015-2016 کے مقابلے میں کم ماحولیاتی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ لیکن رواں برس کی دوسری ششماہی کے دوران عالمی درجہ حرارت جزوی طور پر موسمی طرز “ایل نینو”کی وجہ سے بڑھا ہے۔

کوپرنیکیس کے مطابق ہمارے کرہ ارض کے شمالی نصف کرے میں خزاں کی نشاندہی کرنے والے تین مہینے ستمبر، اکتوبر اور نومبر میں گرم ترین رہے ہیں۔ صرف نومبر کا مہینہ ہی صنعتی دور کے آغاز سے پہلے کے مقابلے میں 1.75C زیادہ گرم رہا ہے۔

اس طرح کے اعداد و شمار یہ بتا سکتے ہیں کہ دنیا پیرس موسمیاتی معاہدے میں ایک اہم حد 1.5 ڈگری سیلسیس اضافے کے قریب آ رہی ہے۔

کوپرنیکیس کے سربراہ کارلو بوونٹیمپو نے کہا کہ جب تک گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج بڑھتا رہے گا ہم مختلف نتائج کی توقع نہیں کر سکتے۔ْ اس طرح شدید گرمی اور خشک سالی بھی جھیلنی پڑے گی۔۔

پاکستان